لاس اینجلس میں لگی آگ کی شدت برقرار، 27 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاس اینجلس : کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں 7 جنوری سے لگنے والی آگ پر ابھی تک مکمل قابو نہیں پایا جا سکا۔ امریکی میڈیا کے مطابق، آگ کی وجہ سے 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ جل کر راکھ ہو چکا ہے۔
اگرچہ حالیہ دنوں میں حکام نے آگ کو محدود کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، لیکن اب جنوبی کیلیفورنیا میں تیز ہواؤں کے ایک اور طاقتور سلسلے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے جس سے آگ کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ موسمیاتی اداروں کے مطابق، منگل سے جمعرات تک خشک اور کم نمی والے حالات کے باعث آگ کے پھیلنے کا خطرہ برقرار رہے گا، اور ان دنوں میں کئی علاقوں میں نمی کی سطح 2 سے 5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
جنوبی کیلیفورنیا کے تمام علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں اور اس ہفتے بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لاس اینجلس کے کئی علاقوں میں جہاں انخلا کے احکامات جاری کیے گئے تھے، اب مکینوں کو واپس جانے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن کئی افراد اب بھی اپنے گھروں کو واپس جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-3
کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔