امیتابھ بچن نے اوشیوارا اپارٹمنٹ فروخت کردیا، قیمت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے لیجنڈری سپر اسٹار امیتابھ بچن نے ممبئی میں موجود اپنا اوشیوارا ڈپلیکس اپارٹمنٹ فروخت کرکے حیرت انگیز منافع حاصل کیا ہے۔
امیتابھ بچن کی مذکورہ پراپرٹی اٹلانٹس میں واقع ہے جو اوشیوارا میں کرسٹل گروپ کا ایک رہائشی منصوبہ ہے۔ بگ بی نے اپنا ڈپلیکس اپارٹمنٹ 83 کروڑ میں فروخت کیا ہے، جس پر انھوں نے 168 فیصد منافع حاصل کیا ہے۔
بگ بی نے ڈپلیکس اپارٹمنٹ اپریل 2021 میں صرف 31 کروڑ روپے میں خریدا تھا، جو کہ صرف چار سال بعد 168 فیصد منافع کے ساتھ 83 کروڑ روپے میں فروخت ہوا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اپارٹمنٹ نومبر 2021 میں اداکارہ کریتی سینن کو 10 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ اور 60 لاکھ روپے کی سیکیورٹی ڈپازٹ کے ساتھ کرایے پر دیا گیا تھا۔
2024 میں بچن خاندان نے رئیل اسٹیٹ میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی تھی، جس میں بنیادی طور پر اوشیوارا اور ماگاتھنے (بوریوالی ایسٹ) میں رہائشی اور تجارتی جائیدادوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
بگ بی کا رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو ان کے اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے، جو کہ 2020 سے 2024 تک 200 کروڑ روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔