فضائی جنگی مشق ’اسپیئرز آف وکٹری-2025‘، پاکستان ایئر فورس کا دستہ سعودی عرب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کثیر القومی فضائی جنگی مشق ”اسپیئرز آف وکٹری 2025“ میں شرکت کے لیے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کا دستہ، جس میں جے ایف-17 تھنڈر بلاک III جنگی طیارے اور خصوصی فضائی اور زمینی عملہ شامل ہے، سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز ایئر بیس پر پہنچ گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس بین الاقوامی تعیناتی کے دوران، پی اے ایف کے جنگی طیاروں نے پاکستان سے سعودی عرب تک بغیر کسی وقفے کے پرواز کی، جس میں دورانِ پرواز ایئر ٹو ایئر ریفیولنگ انجام دی گئی۔ یہ جے ایف-17 بلاک III طیاروں کی طویل فاصلے تک کارروائی کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ مشق کے دوران، پی اے ایف کے پائلٹس جدید AESA ریڈار اور توسیع شدہ رینج والے بی وی آر (بیونڈ ویژول رینج) میزائل سے لیس جے ایف-17 تھنڈر طیارے اڑائیں گے۔ وہ دیگر شریک فضائی افواج کے جدید جنگی طیاروں کے خلاف اپنی مہارت آزمائیں گے۔ مشق میں سعودی عرب، پاکستان، بحرین، فرانس، یونان، قطر، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، اور امریکا کے جنگی طیارے اور جنگی معاون عناصر شریک ہیں۔ رائل سعودی ایئر فورس اس مشق کے پانچویں مرحلے کی میزبانی کر رہی ہے، جو اتحادی ممالک کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے، فضائی جنگی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے، اور دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے ایک شاندار موقع فراہم کرتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔