کولمبیا میں گوریلا گروپوں کے حملے، 100 سے زائد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بگوٹا : کولمبیا میں حکومت کی نیشنل لبریشن آرمی کے ساتھ امن مذاکرات میں ناکامی کے بعد گوریلا حملوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
زرائع کے طابق کے مطابق صرف 5 روز کے دوران تین مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں ایمازون کے جنگلات اور وینزویلا کے سرحدی علاقے بھی شامل ہیں۔
ان حملوں سے کولمبیا میں ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے اور کئی خاندان اپنی جان بچانے کیلیے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ۔ہلاک ہونے والے افراد نیشنل لبریشن آرمی(ای ایل این)کے گوریلا حملوں اور کاتاتمبو کے علاقے میں کولمبیا کی مسلح افواج کے مخالفین کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں کمیونٹی کے رہنما کارمیلو گوریرو اور دیگر7 افراد بھی شامل ہیں جو امن معاہدے پر دستخط کے خواہاں تھے۔کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو جو اب تک مذاکرات اور مصالحت کی پالیسی پر عمل پیرا تھے، نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے سخت اقدامات اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز جاری ایک بیان میں نیشنل لبریشن آرمی کے رہنماں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر باغیوں نے لڑائی کا راستہ اختیار کیا تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔رپورٹ کے مطابق مزید 5ہزار فوجیوں کو سرحدی علاقے میں تعینات کیا جا رہا ہے تاکہ موجودہ صورتحال پر قابو پایا جاسکے جو کولمبیا حکومت کے لیے نیا چیلنج ہے۔
یہ صورتحال خاص طور پر صدر پیٹرو کے لیے ایک امتحان ہے، جنہوں نے 2022 میں صدر منتخب ہونے کے بعد ملک میں امن پالیسی کا اعلان کیا تھا اور مختلف مسلح گروپوں کے ساتھ مذاکرات شروع کیے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔
یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقےمشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
افغانستان کے بدترین زلزلےگزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں