9 مئی مقدمات، 6 پی ٹی آئی راہنماؤں کی عبوری ضمانت کی توثیق
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو سانحہ 9 مئی کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تحریک انصاف کے 6 راہنماؤں کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے 2 مقدمات میں 6 راہنماؤں کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی۔ کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو سانحہ 9 مئی کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تحریک انصاف کے 6 راہنماؤں کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی۔ ملزمان میں راجہ اظہر، خرم شیر زمان، فردوس شمیم نقوی، حنیف سواتی، فیضان اور عرفان جیلانی شامل ہیں، ملزمان کیخلاف فیروز آباد اور ٹیپو سلطان پولیس نے مقدمات درج کئے تھے۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 9 مئی کو سرکاری اور نجی املاک کو جلایا، توڑ پھوڑ کر کے دہشت پھیلائی، عدالت ان مقدمات میں سابق رکن قومی اسمبلی عدیل خان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی عبوری ضمانت کی توثیق
پڑھیں:
ملین پاؤنڈ کیس،عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں (کل) سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں کو (کل)بدھ کو سماعت کیلئے مقرر کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے کل کی کاز لسٹ جاری کردی، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کریں گے۔عدالت نے نیب کی استدعا پر (آج) بدھ تک اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کی مہلت دے تھی ، 5 جون کی سماعت نیب کی استدعا پر بغیر کاروائی آگے بڑھے ملتوی ہو گئی تھی، 15 مئی کی سماعت میں نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری ہوا تھا۔(جاری ہے)
عمران خان اور بشری بی بی نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رکھی ہے، 17 جنوری کو احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی ای) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے، جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی ای) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔