بانی پی ٹی آئی کے خلاف گواہی دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، زلفی بخاری کادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ایک رئیل سٹیٹ کرپشن کیس میں بالترتیب 14 اور سات سال قید کی سزا سنائے جانے کے چند دن بعد ان کے ایک قریبی ساتھی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سابق وزیر اعظم کے خلاف گواہی دینے کے لیے پرکشش ڈیل کی پیشکش کی گئی تھی۔
سید ذوالفقار بخاری، جو عمران خان کے بین الاقوامی میڈیا مشیر ہیں، لندن میں مقیم ہیں کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی دیگر عہدے داروں کی طرح پاکستان واپسی پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
زلفی بخاری اس کیس میں نامزد ملزموں میں شامل ہیں جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو ایک ڈیل کے تحت طاقت ور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے اربوں روپے کی زمین حاصل کرنے کے جرم میں جمعے کو سزا سنائی گئی۔ یہ ڈیل قومی خزانے کو مبینہ طور پر تقریباً 50 ارب روپے (190 ملین پاؤنڈ) کا نقصان پہنچانے کا سبب بنی۔ یہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب ملک ریاض نے دسمبر 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت منی لانڈرنگ سے متعلق ایک کیس میں اثاثے، بشمول جائیدادیں، حوالے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
الزام ہے کہ عمران خان کی حکومت نے یہ رقم پاکستان کے خزانے میں جمع کرانے کی بجائے کراچی میں زمین کے حصول سے متعلق ایک الگ مقدمے میں جرمانے کی ادائیگی کے لیے استعمال کی۔
یہ کیس ان درجنوں مقدمات میں سب سے اہم قرار دیا جا رہا ہے جو عمران خان کے خلاف 2022 میں وزارتِ عظمیٰ سے برطرفی کے بعد دائر کیے گئے۔ یہ مقدمہ پاکستان میں اسے القادر ٹرسٹ کیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ مقدمہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے قائم کردہ فلاحی تنظیم کی جانب سے مبینہ طور پر ملک ریاض سے زمین لینے کے بعد قائم کیا گیا۔ پراسیکیوٹرز نے عمران خان، بشریٰ بی بی، زلفی بخاری اور دیگر پر ریاستی فنڈز کی غیر قانونی منتقلی میں کلیدی کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا۔
عمران خان کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمات صرف انہیں اور ان کی پارٹی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لیے بنائے گئے۔ دیگر تین اہم مقدمات میں ان کے خلاف فیصلے یا تو اعلیٰ عدالتوں نے معطل کر دیے ہیں یا کالعدم قرار دے دیے۔
سید ذوالفقار بخاری نے دی انڈپنڈنٹ کو بتایا کہ انہیں القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے خلاف گواہی دینے کے لیے ’بہت زیادہ دباؤ‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کیس میں جن لوگوں کا نام شامل ہے انہیں عمران خان کے خلاف گواہی دینے کے لیے ہر قسم کی ڈیل کی پیشکش کی گئی۔ خوش قسمتی سے کسی نے بھی یہ پیشکش قبول نہیں کی۔ نہ کاروباری شخصیت نے، نہ میں نے۔
زلفی بخاری کے مطابق انہیں پرکشش سودے بازی کی پیشکش کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مختلف اقسام کی ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ’گھر کے افراد کو اغوا کرنا، گھروں اور کاروبار کو تباہ کرنا، بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا، میری تمام زمین ضبط کر لینا۔ دباؤ ڈالنے کا کوئی طریقہ نہیں چھوڑا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دباؤ دو طرفہ تھا۔ لالچ اور دھمکی کا امتزاج۔
زلفی بخاری نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس، القادر یونیورسٹی کے قیام کے گرد گھومتا ہے، جو اس وقت تین سے زیادہ طلبہ کو تعلیم فراہم کر رہی ہے۔ یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ اس سے کسی بھی قسم کے مالی فوائد حاصل نہیں کرتے۔ نہ وہ تنخواہ لیتے ہیں، نہ کوئی معاوضہ۔ یہ اس وقت مکمل طور پر غیر منافع بخش ہے۔
زلفی بخاری نے استدلال کیا کہ یہ مقدمہ ذاتی مالی فائدہ حاصل کرنے کا نہیں کیوں کہ زیر بحث فنڈز سپریم کورٹ کی تحویل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’190 ملین پاؤنڈ جو ملک ریاض کی جانب سے بھیجے گئے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود اس رقم پر سود مل رہا ہے اور یہ سود حکومت اور عدالتی نظام کو فائدہ پہنچاتا ہے۔‘
ان کا مزید کہناتھا کہ ’یہ جو بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ رقم ملک ریاض کے اکاؤنٹ، عمران خان کے اکاؤنٹ، ان کی اہلیہ، یا کسی اور کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی، مکمل طور پر جھوٹ ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمران خان اور ان کی اہلیہ عمران خان کے ان کے خلاف کے اکاو نٹ ملک ریاض کیس میں کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
---فائل فوٹووزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا۔
فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی پیشکش کو قبول کرے، ہمارے ساتھ بیٹھے اور الیکشن قوانین میں ترامیم کرے، عمران خان قومی مسائل کو اپنی رہائی سے مشروط کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے خسارے کا سودا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی کا ہمارے آبا و اجداد کا خواب آج پورا ہوتے نظر آرہا ہے، حکومت کے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر خوشحال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارت نے پاکستان پر بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا، پاکستان نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ وہ آج دنیا میں ذلیل ہو رہا ہے، پاکستان آج دنیا میں ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جارہا ہے۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، سندھ کا ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی کی سیاست مسلمان اور پاکستان دشمن ہے، نریندر مودی کے ہوتے ہوئے ہندوستان کے عزائم ٹھیک نہیں ہوسکتے، بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کی ہمت نہیں کرے گا۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے، اپوزیشن 24 کروڑ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمارے ساتھ بات کرے، معاشی خوشحالی ہر فرد کا مسئلہ ہے، اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، اس کے بعد سیاست سمیت دیگر مسائل پر بھی بات ہوجائے گی۔
وزیرِاعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ میثاق معیشت ذاتی نہیں ایک قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت قومی معاملات پر دے رہے ہیں، قومی معاملات حل ہوجائیں تو دیگر مسائل کے حل کا بھی راستے نکل سکے گا۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوتی تو یہ حکومت پر الزام لگادیتے ہیں، پی ٹی آئی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، یہ جو تحریک شروع کرنے جارہے ہیں ان کو اس سے کچھ نہیں ملے گا۔