حکومت مخالف اتحاد کا فروری میں اے پی سی بلانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
گرینڈ اپوزیشن الائنس نے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر غور شروع کر دیا جس میں موجودہ سیاسی، معاشی، آئینی اور سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن قیادت نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جمہوری قوتوں کو مشترکہ پلیٹ فارم کے تحت متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا ایجنڈا آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو بحال کرنا ہے۔
کانفرنس میں وکلاء ماہرین تعلیم، کسانوں، سول سوسائٹی سمیت مخلتف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔
گرینڈ اپوزیشن الائنس دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر نہ صرف حکومت کی غفلت کے باعث ملک میں جاری بحرانوں پر غور کرے گا بلکہ اس سے نمٹنے اور ملک کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر سے ملاقات میں اے پی سی بلانے کا معاملہ زیر بحث آیا، پچھلے کچھ دنوں سے، اپوزیشن اتحاد نے مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے تاکہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کر کے مسائل سے نکلنے کا کوئی حل فراہم کیا جا سکے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری سے بھی رابطہ کر سکتا ہے اور انہیں اتحاد میں شامل ہونے کا کہہ سکتا ہے۔
چونکہ فواد چوہدری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے، اس لئے وہ گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شامل ہو کرموثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی باعث تشویش ہے، لشکری رئیسانی
لشکری رئیسانی(فائل فوٹو)۔سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی باعث تشویش ہے۔
کوئٹہ سے اپنے بیان میں لشکری رئیسانی نے مزید کہا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں کو خط تحریر کیے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں صوبے کے مفاد میں قانون سازی میں کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں مشترکہ قرارداد کے ذریعے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو واپس لیا گیا، ایکٹ کی واپسی سے متعلق تاحال ایگزیکٹو آرڈر کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔
لشکری رئیسانی کے مطابق وزیراعلیٰ کے ایگزیکٹو آرڈر کی کاپی کے حصول کیلیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔