اسلام آ باد ( مانیٹر نگ ڈ یسک )اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ جسٹس سید منصورعلی شاہ کے بینچ میں سے ایک مخصوص کیس نکالنا سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی نفی و توہین عدالت کے مترادف ہے، جسٹس منصور کے ساتھ کھڑے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بار ہمیشہ آئین قانون کی بالا دستی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑی رہی ہے، جب چیف جسٹس عمر عطا بندیال اس کے وقت سینئر جج مخاصمت میں بینچ تبدیل کرتے تھے تو ہم قاضی فائز عیسیٰ کی حمایت کرتے تھے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ویسے سپریم کورٹ کے پشاور بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ و جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس معاملے کو طے کر دیا تھا، جب ایک دفعہ کوئی کیس کسی بینچ میں لگ جائے اور اس کی شنوائی ہو تو اس کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک وہی بینچ سماعت و تصفیہ کرے گا۔اسلام ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ جسٹس سید منصورعلی شاہ کے بینچ میں سے ایک مخصوص کیس نکالنا سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی نفی و توہین عدالت کے مترادف ہے، ہم ماضی کے فیصلوں کی روشنی میں اصولی موقف کے حوالے سے جسٹس سید منصورعلی شاہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جو کیس پہلے سے وہ سن چکے ہیں وہی کیس ان کے سامنے لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ سپریم کورٹ نہیں بلکہ سرکاری عمل داری کا ایک ذیلی ادارہ کہلائے گا جو آئین سے ماورائے اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ تصور ہو گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ ہم وکلا پہلے کی طرح آج بھی متحرک اور منظم ہیں عدلیہ کی آزادی اور آئین کے اصلی حالت میں بحالی تک جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ بار منصورعلی شاہ سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا

کراچی(ڈیلی  پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لارجر بنچ نے فیصلہ سنایا،عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

نجی ٹی وی چینل دنیانیوز کے مطابق دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیاتھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18سال سروس دی ،بیمار ہوگیا تو آپ چاہتےہیں بھوکا مر جائے؟جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول  بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی  بتا دی

جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراؤنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟

عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کی سماعت آج ہوگی، بینچ تبدیل
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں