اصلی دیسی انڈے کی پہچان کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
موسم سرما کے دوران سوشل میڈیا پر گردش کرتی ’معلوماتی ویڈیوز‘ اکثر صارفین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں کہ جو انڈے وہ کھا رہے ہیں کہیں وہ کسی کیمیل سے تو نہیں بنائے گئے یا پھر کہیں یہ انڈے پلاسٹک کے تو نہیں؟
کیا پلاسٹک اور کیمیکل سے انڈے بنانا ممکن ہے اور اچھے انڈے کی پہچان کیسے کی جائے؟ اس ضمن میں سیکریٹری پولٹری فارم ایسوسی ایشن پنجاب سید جاوید حسین بخاری نے وی نیوز کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر انڈوں سے متعلق گردش کرتی تمام خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابلنے کے بعد انڈے کی زردی سبز کیوں ہوتی ہے؟
’کچھ عرصہ قبل کراچی میں پلاسٹک کے انڈے فروخت ہونے کی خبر سامنے آئی کہ انڈے چین سے لائے گئے تھے، تاہم اس اسکینڈل کی انکوائری پر پتا چلا کہ وہ پرانے انڈے ضرور تھے مگر نہ تو چین سے لائے گئے تھے اور نہ ہی پلاسٹک کے تھے۔‘
جاوید حسین بخاری کے مطابق ایسا ممکن ہی نہیں کہ پلاسٹک یا پھر کسی کیمیکل سے انڈے تیار کیے جائیں، پاکستان میں انڈوں کی پروڈکشن وافر مقدار میں ہو رہی ہے۔
’انڈوں کی جو پیٹی گزشتہ برس 13 ہزار روپے کی تھی، اب وہی پیٹی تقریباً ساڑھے 7 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ پاکستان میں انڈوں کی پروڈکشن تیزی سے ہورہی ہے۔‘
مزید پڑھیں: انڈوں کو ابالنے کے بعد پانی کبھی نہ پھینکیں، وجہ حیرت انگیز؟
دیسی انڈے کے ضمن میں جاوید حسین نے بتایا کہ دیسی انڈہ نسبتاً براؤن ہوتا ہے، بعض حضرات سمجھتے ہیں کہ فارمی انڈوں پر رنگ چڑھا کر اسے دیسی روپ دیدیا جاتا ہے۔ ’ایسا بھی نہیں ہوتا کہ کلر سے فارمی انڈے کو دیسی انڈہ بنا دیا جائے۔‘
گزشتہ 7 برس سے دارالحکومت کی سب سے پرانی آبپارہ مارکیٹ میں گولڈن انڈے فروخت کرنے والے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لوگ گولڈن انڈے کو بھی دیسی انڈہ سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ درست نہیں۔
مزید پڑھیں: انڈے 400 روپے درجن، کیا مرغیاں سونے کے انڈے دینا شروع ہوگئیں؟
’دیسی انڈے اور گولڈن انڈے میں فرق ہوتا ہے۔ دیسی انڈہ صرف وہی ہے جو گھروں میں مرغیاں دیتی ہیں، کیونکہ ان مرغیوں کی غذا قدرتی ہوتی ہے، گولڈن انڈہ بھی لگ بھگ دیسی انڈے جیسا ہی ہوتا ہے مگر اسے دیسی نہیں کہا جاتا۔‘
فضل الرحمان کے مطابق گولڈن انڈے میں فرق یہ ہوتا ہے کہ پولٹری فارم میں ان مرغیوں کو باقاعدہ فیڈ دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ دیسی انڈے کے مقابلے میں کم غذائیت والا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: مرغیاں اور انڈے چوری کرنے کے جرم میں سزائے موت پانے والے قیدی کی سزا 10 سال بعد معاف
’خالص دیسی انڈے کی پہچان یہ ہے کہ اس کا ذائقہ بہترین ہوتا ہے اور اس کی زردی میں ہلکی سی لالی ہوتی ہے جبکہ گولڈن مرغی کے انڈے کی زردی بالکل زرد رنگ کی ہوتی ہے۔‘
فضل الرحمان نے بتایا کہ دکاندار گولڈن مرغیوں کے انڈے دیسی انڈے کے طور پر بیچتے ہیں کیونکہ اس کی رنگت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ دیسی انڈہ ہے لیکن حقیقیت یہ ہے کہ دیسی انڈہ بہت مہنگا ہے اور وہ مارکیٹ میں بہت ہی کم پایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں 70 ہزار روپے میں ایک انڈا نیلام، خاص بات کیا ہے؟
’اب تو مارکیٹ میں ویکسین والے انڈے بھی دستیاب ہیں، برائلر مرغیوں کو پانی میں ویکسین ملا کر دی جاتی ہے، اس پانی کے علاوہ ان کی کوئی خاص فیڈ نہیں ہوتی، اس کا ذائقہ بہت عجیب اور اس میں بدبو بھی ہوتی ہے۔ ‘
اصلی دیسی درجن انڈوں کی قیمت تقریبا 1200 روپے تک ہے جبکہ گولڈن انڈے 600 روپے درجن تک مل جاتے ہیں۔
اپنے گھر میں مرغیاں پالنے والے اسلام آباد کے شہری مشکور علی نے بتایا کہ مارکیٹ میں دیسی انڈوں کے حوالے سے ہونیوالے فراڈ میں کوئی دو رائے نہیں، لوگ چائے کی پتی کے پانی سے فارمی انڈے پر رنگ چڑھا کر اسے دیسی انڈہ کہہ دیا جاتا ہے، جس نے گھر میں خود مرغیاں نہ پالی ہوں تو اسے پتا نہیں چلتا۔
مزید پڑھیں: ’ہم سا ہو تو سامنے آئے‘، 74 سالہ پرندے کے ہاں چوزے کی آمد متوقع
’جو واقعی اصلی دیسی انڈہ ہوتا ہے اس کا رنگ کریم جیسا ہوتا ہے جبکہ مارکیٹ میں پڑے دیسی انڈے بعض اوقات تھوڑے گہرے براؤن رنگ کے ہوتے ہیں۔‘
اچھے انڈے کی پہچان کیا ہے؟
پولٹری فارم ایسوسی ایشن پنجاب کے سیکریٹری جاوید حسین بخاری کے مطابق اچھے انڈے کی پہچان یہ ہے کہ وہ وزنی ہوتا ہے کیونکہ اس میں پراپرٹیز زیادہ ہوتی ہیں۔
’کہا جاتا ہے انڈے میں سیل میمبرین (اندرونی جھلی) کا ہونا بہت ضروری ہے۔ لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر انڈے میں سیل میمبرین ہو۔‘
اس بارے میں مشکورعلی نے بتایا کہ اچھا اوردیسی انڈہ صرف وہی ہے، جو گھر میں مرغی آپ کے سامنے اچھی خوراک کھاکر دیتی ہو، وہ جو انڈہ ہے وہی اصلی دیسی انڈہ ہے اورانڈے میں سیل میمبرین کا ہونا بہت زیادہ ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: ’ایگ آن سپون‘ میکسیکو میں نیا انوکھا عالمی ریکارڈ قائم
دکاندار فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اچھے اور دیسی انڈے کی پہچان یہ ہے کہ وہ سائز میں چھوٹا ہوتا ہے، جس کا ذائقہ بہترین اورکسی قسم کی بدبو سے مبرا ہوتا ہے، فارمی انڈوں کے بجائے اصلی دیسی انڈے کے بعد گولڈن انڈہ صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈے پلاسٹک چین دیسی فارمی انڈے کیمیکل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈے پلاسٹک چین فارمی انڈے کیمیکل دیسی انڈے کے جاوید حسین مزید پڑھیں مارکیٹ میں اصلی دیسی دیسی انڈہ انڈوں کی انڈے میں یہ ہے کہ ہوتا ہے جاتا ہے کے انڈے ہوتی ہے ہیں کہ ہے اور
پڑھیں:
جرگہ کا فیصلہ یا پھر دل کا ۔۔؟
عطاء اللہ ذکی ابڑو
آپ شرابی کے ساتھ چند منٹ گزاریں آپ محسوس کریں گے کہ زندگی بہت آسان ہے ، فقیروں، سادھوؤں یا سنیاسی بابوں کے پاس چلے جائیں ،آپ کو اپنا سب کچھ کسی کو تحفے میں دینے کی خواہش جاگے گی؟ کسی لیڈر سے مل لیں آپ محسوس کریں گے کہ آپ نے اتنا کچھ پڑھ کرابتک جھک ہی ماری ہے ؟ لائف انشورنس ایجنٹ کے سامنے چند منٹ بیٹھیں آپ محسوس کریں گے کہ مرنا کتنا سود مند ہے ؟ تاجروں کی سنیں گے تو آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کی کمائی آٹے میں نمک کے برابر ہے ؟ سائنسدانوں کی تحقیق دیکھیں گے تو آپ کو اپنی لاعلمی کا احساس ہوگا؟ ایک اچھے استاد سے ملیں گے تو آپ کو دوبارہ طالب علمی کا شوق جاگے گا ؟ غرض کہ آپ جیسی عینک پہنیں گے ویسا ہی آپ کو دکھائی دینے لگے گا ؟ وقت کا یہی تقاضا جو اس واقعے پر بھی پورا اترتا ہے ؟جسے آج آپ کے سامنے پیش کرنے جارہا ہوں ۔یہ واقعہ کوئٹہ کے نواحی گاوں ڈیگاری میں جون کے مہینہ میں پیش آیا، 37 سالہ خانو بی بی اور احسان اللہ نامی لڑکے کی سوشل میڈیا پر ایک جرگہ کے ہاتھوں قتل کی وڈیو وائرل ہوتے ہی ٹی وی پرچند ٹکرز چلے ، خبر گرم ہوئی اورہم نے اسے حقیقت مان کر بنا کچھ سوچے ،سمجھے اس واقعہ کو اپنے اپنے نظریہ سے پرکھنا شروع کردیا کسی نے اس ادھوری کہانی کا پورا سچ جاننے کی جستجو ہی نہیں کی؟ کہتے ہیں آدھا سچ پورے وجود کو برباد کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ اسی طرح اس واقعے کا بھی پورا سچ سامنے آنا ابھی باقی ہے ؟ تن تنہا بلوچستان کی سنگلاخ چٹانوں کے بیچ کھڑی نہتی لڑکی اورصرف اس کا آشنا ہی جرگے والوں کی بندوقوں کا نشانہ نہیں تھے دونوں کے قتل کی خبرسننے کے لیے اس کے پیچھے دو قبائل بانو اوراحسان اللہ کی موت کے منتظرتھے۔ اب یہ صرف ایک اکیلی خانو بی بی کی زندگی کا سوال نہیں تھا۔ اس کے پیچھے دونوں قبائل کے لوگوں کی زندگی داؤ پرلگی تھی اس لیے خانو نے ہنسی خوشی بندوق کی گولی سینے سے لگانے کو اپنے لیے تمغہ سمجھا اوراسے گلے لگاکر اپنے قبیلے کے کئی پیاروں کی زندگی بچالی ۔جی ہاں اس کڑی دھوپ تلے تپتے صحرا میں اکیلی خانو بی بی نہیں کھڑی تھی اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے بچوں،بھائی، بہن،ماں اورباپ سمیت خاندان کے ایک ایک فرد کا چہرہ سامنے تھا جن کا قرض چکانے اپنے گھر کی دہلیز سے اس صحرا تک آئی تھی ؟ اورہاں شاید یہ اس کے عشق کا امتحان تھا ؟ وہ پہلے سے اپنے عقد میں ایک شوہراورکئی بچوں کو گھر میں اکیلا چھوڑ کراحسان کے ساتھ آئی تھی ؟ خانو پریہ بھی الزام تھا کہ وہ تین ماہ سے اپنے عاشق احسان اللہ کے ساتھ بغیر کسی نکاح کے یعنی کسی بھی ازدواجی تعلق کے بغیر شریعت کے حکم کی نفی کرتے ہوئے دن، رات بسرکررہی تھی ۔خانو اپنے اس عشق کے امتحان میں تو پوری اتر گئی مگر اپنے پیچھے اپنے مجازی خدا،پھول سے کھیلتے پانچ بچوں،ماں، باپ، بہن ،بھائی اوراپنے عاشق کی پہلی بیوی جس سے چار بچے بھی ہیں ۔اس کے قبیلے والوں کو بھی ساری زندگی کے لیے کڑے امتحان میں ڈال گئی؟
خانو نے جرگہ کا فیصلہ تو سنا تھا مگر لگتا ہے وہ آج بھی اپنے دل کے فیصلے پراٹل تھی؟ کیونکہ خانو نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بندوق اٹھائے جرگہ کے کارندوں کو للکارا اورانہیں اپنی زبان میں کہا کہ ( صرسم ائنا اجازت اے نمے ) تمہیں صرف گولی مارنے کی اجازت ہے ؟ یعنی وہ کہہ رہی تھی کہ خبردار یہ جسم اب اس کے محبوب کی امانت ہے بعد مرنے کے اس کی بے حرمتی نہ کرنا؟ ڈیگاری کے صحرا میں خانو پر بندوقیں تانے کھڑے جرگہ کے کارندے 37سالہ خانو کو موت کے گھاٹ اتارنے کا یہ اقدام نہ اٹھاتے تو پیچھے احسان اللہ کا قبیلہ خانو بی بی کے پورے قبیلے کو موت کی گھاٹ اتارنے کے لیے گھات لگائے بیٹھا تھا؟ یہی وجہ تھی کہ خانوکے کنبے والوں نے ایک اکیلی لڑکی کو قبیلے کی بھینٹ چڑھاکر پہ در پہ سات گولیاں چلاکرکا اسے مٹی کا ڈھیر بنادیا؟ لاش کیلئے گڑھا کھودا اورخانو کو اسی صحرا کی مٹی کے سپرد کرکے چلتے بنے؟ دونوں قبائل کے سرکش لوگ شاید یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ بات منوں مٹی تلے دفن ہوگئی؟اوردونوں قبائل نے اپنا اٹل فیصلہ سناکراپنی اپنی زندگیاں بچالیں؟ یہ ان کی خام خیالی ثابت ہوئی؟ ان کا اصل امتحان توتب شروع ہوا جب ٹھیک ایک ماہ بعد سوشل میڈیا پران کے اپنے ہی کسی گروہ کے کارندے نے اس سبق آموزواقعے کی وڈیو کو سوشل میڈیا پراپ لوڈ کردی آناً فاناً ناک پر رومال رکھ غریبوں ، مسکینوں اور محتاجوں کا دم بھرنے والی فلاحی تنظیمیں باہر نکل آئیں؟حکومت سمیت پورا ملک حرکت میں آگیا ۔یہ واقعہ ایک ہولناک خبربن کر سوشل میڈیا کی زینت بن چکا تھا۔ پوری دنیا میں ہمارے سماجی رویوں کی عکاسی کر رہا تھا ؟فوٹیج نے دنیا میں پاکستان کے امیج اورانسانی رویوں کوخاک میں ملادیا تھا ؟ ادھرجوڈیشری بھی حرکت میں آچکی تھی اورمجسٹریٹ نے کوئٹہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مارے جانے والے دونوں لڑکے اور لڑکی کی قبر کشائی کا حکم دیا ۔جرگہ میں قتل کا حکم دینے والا سردار شیر ستکزئی سمیت 13 افراد آج ریمانڈ پر ہیں اور ان پر اے ٹی سی ایکٹ کے تحت ایس ایچ او ہنہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بلوچستان جرگہ میں کیا جانے والا یہ پہلا فیصلہ تھا یا پھر حکومت پہلی بار اس فیصلے سے آشنا ہوئی ؟ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
آج بھی کئی قبائلی جرگے ہوتے ہیں اور ان جرگہ کے فیصلوں کا حکومت کو بھی انتظار رہتا ہے کیونکہ یہ اس ملک کے کئی قبیلوں کا رسم رواج ہے، کسی قبیلے میں یہ عورت ونی کے نام پر بھیڑیوں کی بھینٹ چڑھادی جاتی ہے تو کہیں کارو اور کاری غیرت کے سوال پر ابدی نیند سلادیا جاتا ہے تو کہیں اس حوا کی بیٹی کو زمینوں کا بٹوارہ بچانے کے لیے قرآن سے شادی کرنا پڑتی ہے ؟ اور جب بات پگدار کا سربچانے کی ہو تو وہ اپنی جان بخشی کے لیے اپنی جان سے پیاری کمسن بیٹی کو کسی کے باپ پر نچھاور کرتے دیر نہیں کرتے ؟ یہی پگدار سامنے والے کواپنی بیٹیاں بطور بیوی کے پیش کرکے اپنا سر بچاتے ہیں تب ان کی عزت ؟ غیرت کہاں چلی جاتی ہے ؟ یہ وہی قبائلی نظام ہے جو فاٹا میں بھی نافذالعمل تھا ،بلوچستان کے قبائل بھی اسی پر چلتے ہیں ؟ پنجاب اور سندھ میں بھی ان قبائلی سرداروں اور بھوتاروں کے آگے کسی کی ایک نہیں چلتی؟ ہمارے ملک کے حکمراں اگر ان سرداروں، وڈیروں اور جاگیرداوں کی نہیں سنیں گے تو پھر یہ تخت نشیں کیسے بنیں گے ؟آج بھی اس مملکت خداد میں تین الگ الگ قانون نافذ ہیں جہاں جرگہ کے فیصلے ہوتے ہیں ،وہاں حکومتی رٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی ؟ اور جہاں حکومت اپنی رٹ قائم کرنا چاہتی ہے وہاں شریعت کورٹ کا قانون ہے ؟ الغرض کوئی شخص ملکی قوانین پر عمل نہیں کرتا ؟ جب ایک ریاست کے ہوتے ہوئے ایک ہی ملک میں تین الگ الگ قانون ہوں گے تو پھر اس طرح کی لاقانونیت کو کون روک سکتا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔