سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف قوانین مزید سخت کر دیئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لیکر وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا گیا۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں وزیر قانون و پارلیمانی امور ترمیم پیش کریں گے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی ادارے ایکشن میں آئیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر ادھم مچانے والے ہو جائیں ہوشیار، وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ وفاقی حکومت نے پیکا قانون مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے پیکا قانون کے قواعد و ضوابط میں بھی تبدیلی کر دی ہے۔ وزارت قانون نے پیکا قانون میں تبدیلی کیلئے ترمیم کے ڈرافٹ پر رائے دیدی ہے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی وفاقی کابینہ منظوری دے گی۔ پیکا ایکٹ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لیکر وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا گیا۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں وزیر قانون و پارلیمانی امور ترمیم پیش کریں گے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی ادارے ایکشن میں آئیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزارت داخلہ داخلہ کی
پڑھیں:
بھارت سے متعلق بیان جھوٹا ہے، میرے نام سے منسوب پوسٹ فیک ہے، شاہد آفریدی کی وضاحت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے بھارت سے متعلق سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک متنازع پوسٹ کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور جعلی قرار دے دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آفریدی کے نام سے ایک تصویر اور پوسٹ تیزی سے وائرل ہو رہی تھی، جس میں مبینہ طور پر انہیں یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا کہ “انڈیا کرکٹ، ٹیکنالوجی اور ہمت ہر چیز میں پاکستان سے 10 سال پیچھے ہے، حتیٰ کہ انہیں اپنا دشمن کہنا بھی توہین ہے۔”
پوسٹ دیکھنے کے لیے کلک کریں۔
تاہم شاہد آفریدی نے اس پوسٹ پر فوری ردعمل دیا اور اسے جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا۔ انہوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر مذکورہ پوسٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے مختصر مگر دوٹوک انداز میں لکھا:
“یہ فیک ہے۔”
شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر اکثر متحرک رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کے نام سے جھوٹی باتیں منسوب کرنا نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی معروف شخصیت کے نام سے من گھڑت بیانات سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے ہوں۔ ماہرین کے مطابق ایسی جعلی پوسٹس سے بچنے کے لیے تصدیق شدہ ذرائع پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔