سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف قوانین مزید سخت کر دیئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لیکر وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا گیا۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں وزیر قانون و پارلیمانی امور ترمیم پیش کریں گے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی ادارے ایکشن میں آئیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر ادھم مچانے والے ہو جائیں ہوشیار، وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ وفاقی حکومت نے پیکا قانون مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے پیکا قانون کے قواعد و ضوابط میں بھی تبدیلی کر دی ہے۔ وزارت قانون نے پیکا قانون میں تبدیلی کیلئے ترمیم کے ڈرافٹ پر رائے دیدی ہے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی وفاقی کابینہ منظوری دے گی۔ پیکا ایکٹ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لیکر وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا گیا۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں وزیر قانون و پارلیمانی امور ترمیم پیش کریں گے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی ادارے ایکشن میں آئیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزارت داخلہ داخلہ کی
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔