امریکامیں شدید سردی: ریاست الاباما میں برفباری کا 143 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
الاباما: امریکی ریاست الاباما میں برفباری کا 143 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، متعدد ریاستوں میں شدید سردی کی لہر برقرار ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سرد موسم کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے، امریکی ریاست الاباما میں 6 انچ تک برف پڑنے سے برفباری کا 143 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
فلوریڈا میں ریکارڈ 4 انچ برفباری ہوئی، طوفانی ہواؤں کا سلسلہ بھی جاری ہے، کولوراڈو میں پارہ منفی 39 ڈگری تک گر گیا، ٹیکساس میں 4 انچ برفباری ہوئی ہے، 8 ہزار صارفین کو بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
ریاست لوویزیانا میں 10 انچ سے زائد برف ریکارڈ کی گئی ہے، متاثرہ شہروں میں تعلیمی ادارے بند ہیں اور مواصلاتی نظام بھی متاثر ہے۔
خراب موسم کی وجہ سے دو ہزار سے زائد پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں، پھسلن کے باعث ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو گیا ہے، امریکا میں 3 کروڑ سے زائد شہریوں کیلئے برفانی طوفان کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔