مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی سے سیکولر بھارت کے دعوے خاک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
مودی سرکار ملک بھر میں ہندو انتہا پسندی پر مبنی ہندوتوا پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے، جس نے سیکولر بھارت کے دعوے خاک میں ملا دیے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا میں بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔ دی وائر کے مطابق
2014 میں مودی کے دور اقتدار کے آغاز ہی سے بھارت کا سماجی اور سیاسی مکالمہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے نظریے سے متاثر ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی کے ہندوتوا اقدامات میں تین طلاق پر پابندی، آرٹیکل 370 کا خاتمہ، شہریت ترمیمی ایکٹ،نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کی قانون سازی اور رام جنم بھومی منصوبہ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ہندوتوا کے نئے مرحلے میں اب شہروں اور شہری زندگی پر کام کیا جارہا ہے، جہاں سماجی، ثقافتی اور مکانی طور پر ہندوتوا نظریہ کو لاگو کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے گھروں کو اجتماعی سزا کے طور پر منظم طریقے سے مسمار کرنا شہروں پر ہندوتوا پالیسیوں کے رائج ہونے کی واضح مثال ہے۔
دی وائر کے مطابق سمبھال مسجد کا واقعہ بھی مودی کی انتہا پسندی کی تازہ ترین مثال ہے۔ بھارت میں ’’منی پاکستان‘‘ کا نام مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں کو توہین آمیز انداز میں پیش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح گھیٹوائزیشن کے تصور کا استعمال کرتے ہوئے مودی سرکار نے مسلمانوں کو کم ترقی یافتہ اور بدحال علاقوں میں دھکیل دیا ہے، جہاں بنیادی ضروریات، تعلیم اور اقتصادی مواقع بھی موجود نہیں ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ علاقے سرکاری اور قانونی تحفظات سے محروم ہیں اور غیر رسمی طور پر وجود برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ پچھلی ایک دہائی میں ہندوتوا سرکار صرف مسلمانوں کو ان ’’گھیٹوں‘‘ میں دھکیلنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ شہروں کو ہم آہنگ ہندوتوا شہر میں ڈھالنے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔
ہندوتوا شہروں میں پانچ نمایاں خصوصیات دیکھی جاسکتی ہیں جن میں محو کرنا، روزگار میں خلل ڈالنا، مستثنیٰ شہری مسماری و تعمیر نو کی اسکیمیں اور مقامی سطح پر عوامی تحریکیں شامل ہیں۔ 1990ء کی دہائی میں شروع ہونے والی ڈی کالونائزیشن نے ممبئی، چنئی اور کولکتہ کے بعد اب مسلمانوں کے نام پر بنائی جانے والی سڑکوں اور شہروں کے نام بھی تبدیل کردیے ہیں۔
دی وائر کے مطابق نام تبدیل کرکے شہروں کو اسلام سے صاف کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کا آغاز نرگس اورنگ زیب کے نام والی سڑکوں سے ہوا تھاَ۔ مشہور شہروں، سڑکوں اور اسٹیشنوں کے نام تبدیل کرنا جیسے مغل سرائے کو دین دیال اپادھیائے نگر، الہ آباد کو پریاگ راج کردینا ہندوتوا سازش کی واضح مثالیں ہیں۔
علاوہ ازیں ہندوتوا سازش کا دائرہ کار تاریخ اور ثقافت کو محو کرنے تک محدود نہیں بلکہ مسلم تشخص کو بھی مسخ کیاجارہا ہے جیسے مختلف شہروں میں درگاہوں، مساجد اور عیدگاہوں کا صفایا کرنا وغیرہ۔ یہ سب تاریخی اہمیت اور شناخت رکھنے والی جگہوں پر کیا گیا ہے اور ان اقدامات کو ماسٹر پلانز کی خلاف ورزی، قوانین کی پامالی یا پھر ٹریفک کے مسائل جیسے بہانوں کے تحت کیا گیا ہے۔
مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف ’’بلڈوزر انصاف‘‘ کے نام پر عمارتوں کی مسمار کر رہی ہے، جو کہ پوری کمیونٹی، خاندانوں اور محلے کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ مسلمانوں کو اکثر کم اجرت والے غیر رسمی شعبوں میں کام دیا جاتا ہے جیسے کھانا پکانا، دستکاری، گوشت اور چمڑے کی صنعتیں۔ یہ کام کے علاقے جو پہلے ہی غیر محفوظ تھے، اب انہیں مذہبی بنیادوں پر منظم طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔
دی وائر کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سب سے نمایاں مثال سڑکوں پر مختلف اشیا بیچنے والے مسلمانوں کو مسلسل ہراساں کرنا شامل ہے۔ بتدریج مسلم کاروبار، مختلف نوعیت کے اقتصادی بائیکاٹ اور پابندیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ بہت سے شہروں اور ریاستوں میں ہندوتوا پالیسیوں کے تحت سڑکوں پر ٹھیلوں اور ہوٹل مالکان کو اپنے نام ظاہر کرنے، مخصوص ہندو تہواروں یا قومی تعطیلات پر گوشت نہ بیچنے جیسی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور اب پورے محلوں کو ’’تیرتھ یاترا‘‘ (مقدس علاقے) قرار دیا جارہا ہے اور اس وجہ سے گوشت بیچنے اور کھانے پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے جس سے بےشمار روزگار تباہ ہورہے ہیں۔
دی وائر کے مطابق ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر مودی کی ہندوتوا پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مودی کا ہندوتوا نظریہ بھارت کے مسلمانوں کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب فلسطین کی طرح بھارت میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ نسل کشی شروع ہو جائے گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر عالمی قوتیں اس بار بھی خاموش رہیں گی؟۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دی وائر کے مطابق مسلمانوں کے مسلمانوں کو مودی سرکار جارہا ہے کے نام گیا ہے
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں مودی تو چپ ہی کرگیا اور مغربی محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے، ترکیے گفتگومیں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے، افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔