توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست؛ ایف آئی اے کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی۔ جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ کرمنل کارروائی کو اس موقع پر اسٹے کرنے کی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں۔ دوسرے فریق کو آ جانے دیں دونوں کو سُن کر دیکھ لیتے ہیں۔ ہم آپ کی درخواست پر نوٹس کر کے دوسرے فریق کو بھی سن لیتے ہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ تحفہ وصول کیا تخمینہ کے لیے دیا۔ ضمانت کی 2 درخواستوں کے احکامات بھی لگے ہوئے ہیں۔ ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا ٹرائل کورٹ میں فردجرم بھی عائد ہوچکی گواہان کے بیانات ہورہے۔ نوٹس جاری کرکے دیگر فریقین سے بھی جواب مانگ لیتے ہیں۔ اس میں نوٹس کرتے ہیں،لمبی تاریخ نہیں دیں۔ اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ اس کا مطلب آج یہاں سے کچھ لے کر نہیں جا رہا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہاں بریت کے لیے آئے ہیں۔ ٹرائل کورٹ کو کارروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کرسکتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل بہت تیزی سے چل رہاہے۔ جب بلائیں گے ہم پیش ہوں گے۔ 3 مرتبہ ٹرائل کورٹ بلا سکتی ہے تو یہاں میرا حق ہے۔روزانہ سماعت بھی ہوسکتی ہے۔ استدعا ہے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سے روک دیاجائے اور کیس کسی دوسرے بینچ کو بھیج دیا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ اس سے پہلے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس کیس سے متعلق 5 درخواستیں سن چکے ہیں۔ مناسب ہو گا کہ یہ عدالت بریت کی درخواستیں بھی اُسی عدالت میں واپس بھیج دے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ وہ ضمانت کی درخواستیں تھیں یہ الگ معاملہ ہے۔ یہ عدالت کیس سنے گی آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انعام امین منہاس نے توشہ خانہ ٹو کیس ٹرائل کورٹ نوٹس جاری نے کہا کہ بریت کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں