نریندر مودی سن لو،تمھاری تمام سازشیں ناکام ہونگی، وزیراعظم آزاد کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے آزادکشمیر کے وزیر اعظم چودھری انوارالحق کی درخواست پر بھمبر میں دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھ دیا .
سنگ بنیاد کی تقریب میں وزیراعظم آزادکشمیر ، وزیر امور کشمیر ،وفاقی اور ریاستی وزرا نے بھی شرکت کی ۔ دانش سکول سسٹم منصوبے پر 2 ارب 95 کروڑ روپے لاگت آئے گی ۔
وزیر اعظم چودھری انوارالحق نے اس موقع پر گفتگو میں کہا کہ کشمیریوں سے پاکستان کا لازوال رشتہ تاقیامت قائم رہے گا.
دفاتر اور دکانوں پر جاتے شہریوں کو لوٹنے والے سالا بہنوئی گرفتار
انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر افواج پاکستان کی قربانیوں کی بدولت ہی ہم سکون کی زندگی گزار رہے ہیں،مسلح افواج پاکستان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم انوار الحق نے کہا کہ تعمیر و ترقی،سستی بجلی سستا آٹافراہمی پر وفاق کے مشکور ہیں، بیس کیمپ کی حکومت تحریک آزادی کے لیے بھرپور اقدامات اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی و کشمیری یک جان دو قالب ہیں، نریندر مودی سن لو،تمھاری تمام سازشیں ناکام ہونگی، مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم بند ہونے چاہئیں۔
رشمیکا مندنا وہیل چیئر پر،مداحوں میں تشویش کی لہردوڑگئی
چودھری انوار الحق نے کہا کہ وفاق اور آزادکشمیر کی تمام سیاسی وحریت قیادت ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے، آزادکشمیرکو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیاہے، 20 ماہ میں بچت کی ،وزرا ء کے لیے کوئی گاڑی نہیں خریدی، 3 روپے بجلی، سستاآٹا دیا 18ارب روپے کی ٹیکس کولیکشن کی، 22 ارب کا بجٹ خرچ کیا لیکن 22 روپے کی کرپشن نہیں ہوئی، 600 ارب کے مافیاز پر ہاتھ ڈالا،سگریٹ مافیاز پر کریک ڈاون کیا، کرپٹ مافیاز پر ہاتھ ڈالا تو عدم اعتماد کی چیخیں سنیں ۔
سبزہ زار : ڈاکوؤں نے مزاحمت پر طالب علم کو گولی مار کر زخمی کر دیا
انہوں نے مزید کہا کہ آزادکشمیر کی سلامتی و ترقی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے بے لوث خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے ، آزادکشمیر بھر میں وفاق کی شفقت کے باعث زیرالتواء منصوبہ جات پر تیزی سے کام جاری ہے ، تحریک آزادی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ 5 اگست 2019 کی دھند کے اثرات ختم ہوچکے ہیں، بھارت کا جبر انجام کو پہنچے گا ۔ وزیراعظم پاکستان اور سپہ سالار پاک فوج کی محنت سے آزادکشمیر میں بے چینی کی دھند ختم ہوچکی ہے، تقسیم کشمیر کا کوئی فارمولاقبول نہیں ۔
خام تیل کی قیموں میں اضافہ
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہو جاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ وفاق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے شامل کر رہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں جن پر تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ہے۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، اسی آئین کے تحت آبی وسائل کے تمام تنازعات کو اتفاق رائے سے حل کرنے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے نمائندے وفاقی حکومت کی پالیسی کی مذکورہ توثیق کریں گی اور ایسی کسی بھی تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کو واپس بھیج دی جائیں گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے، جن پر میں نے بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں کے مابین معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے۔ میں نے بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ گو کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی سے اس پر اعتراضات ہیں تو پاکستان کے بہترین مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے مابین اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔ 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سی سی آئی کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے اعلانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلانات نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔