جرسی لوگو پر اعتراض، کیپٹنز میٹ میں عدم شرکت؛ بھارت کو جواب ضرور ملے گا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پیسوں اور اثر رسوخ کا استعمال سے پاکستان میں ہونیوالی چیمپئینز ٹرافی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کا جواب بھارت کو ٹی20 ورلڈکپ 2026 کی میزبانی کے دوران دیا جائے گا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے بورڈ کو مشورہ دیا کہ جرسی پر پاکستان کا لوگو لگوانے، کپتان روہت شرما کا کو افتتاحی تقریب اور کیپٹنز میٹ کیلئے نہ بھیجنے کے فیصلے پر خاموش رہنا چاہیے، مجھے لگتا ہے 'خاموشی' بہترین جواب ہوگا۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ''پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو بھارت کے فیصلوں کی پرواہ نہیں ہے، وہ کیا کرنا چاہتے ہیں، کیا نہیں، اگر وہ ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان' (میزبان ملک کا نام) چھاپنے پر اعتراض ہے تو نہ چھاپیں، اگر روہت شرما افتتاحی تقریب میں نہیں آنا چاہتے تو نہ آئیں! البتہ ای میل کے ذریعے پی سی بی اپنا احتجاج ریکارڈ کروادے''۔
مزید پڑھیں: جرسی تنازع کے بعد بھارت کا نیا واویلا، روہت پاکستان نہیں جائیں گے
باسط علی نے کہا کہ ''پاکستان کو بھی اگلے ٹی20 ورلڈکپ 2026 کے دوران بھی یہی رویہ اختیار کرنا چاہیے جس کی میزبانی بھارت اور سری لنکا 2026 میں مشترکہ طور پر کریں گے''۔
انکا کہنا تھا کہ ''پاکستان کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، اس سے عالمی کرکٹ اور جے شاہ کو نقصان پہنچے گا، پاکستان اپنی جرسی پر بھارت کا نام چھاپنے سے انکار کرسکتا ہے، ہمارا کپتان بھی وہاں نہیں جائے گا رکھ لیں آپ کیپٹنز میٹ!۔''
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان'، بورڈ نے اعتراض اٹھادیا
سابق کرکٹر نے کہا کہ بھارت اور بی سی سی آئی کو معلوم ہونا چاہیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اتنا کمزور نہیں کہ آپ کو جواب نہ دے سکے، البتہ دونوں ممالک کا رویہ کرکٹ کو بری طرح متاثر کرے گا۔
واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سیکیورٹی کا بہانہ بناکر پہلے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کیا اور پھر چیمپئینز ٹرافی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے کہنے پر ہائبرڈ ماڈل پر منتقل کردیا جبکہ اس صورت میں پاکستان نے بھی مطالبہ کیا کہ اگر بھارتی ٹیم نہیں آتی تو آئندہ ہونیوالے ایونٹس کیلئے بھی یہی ماڈل کو لاگو ہوگا۔
مزید پڑھیں: جرسی تنازع: پی سی بی کے اعتراض کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے گھٹنے ٹیک دیے
بھارت نے آخری بار ایشیاکپ کیلئے 2008 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جبکہ 2023 ون ڈے ورلڈکپ کیلئے پاکستان نے ہندوستانی سرزمین کا رخ کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی سی بی
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔