سندھ حکومت کا ’’تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری‘‘ شروع کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی:
محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ نے سیاحت و ثقافت کے فروغ کے لیے ’’تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری‘‘ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ کی زیر صدارت ایسوسی ایشن آف کراچی ٹوئر آپریٹرز کا اجلاس ہوا جس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ٹوئرز آپریٹرز نے شرکت کی۔
سید ذوالفقار علی شاہ نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فروری کے دوسرے ہفتے میں کراچی سے کھوکھراپار تک تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری کا سفر ہوگا۔ سیاح تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری سے کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، چھور اور کھوکھراپار تک سیاحت و ثقافت کے رنگ دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی ثقافت اور سیاحت کو اجاگر کرنے کے لیے تھر ٹرین ڈیزرٹ سفاری اچھا فیصلہ ثابت ہوگا۔ تھرپارکار میں ہم جلد جیپ ریلی کا انعقاد بھی کرنے جا رہے ہیں۔ لاڑکانو میں دو روزہ لاہوتی فیسٹیول محکمہ ثقافت و سیاحت کے تعاون سے 15 فروری سے شروع ہوگا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹوئرز آپریٹرز اور کمپنیز کو سندھ میں سیاحتی مقامات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، سندھ حکومت سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق سندھ کی سیاحت و ثقافت کو فروغ دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
العھد نیوز ویب سے اپنی ایک گفتگو میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے "العھد" نیوز ویب سے بات چیت میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کی سالگرہ پر اپنی عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقاومت کی چنگاری اب بھی روشن ہے۔ اس سال مذکورہ جنگ کی سالگرہ ایک نئے پہلو کے ساتھ آئی ہے اور وہ پہلو یہ ہے کہ لبنان و خطے کے حالات نے ثابت کیا کہ صیہونی دشمن کو مقاومت کے بغیر روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے استقامتی محاذ کے ہتھیاروں پر جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ امیل لحود نے خبردار کیا کہ کیا اس بات کا یہ حل ہے کہ ہم تمام دفاعی طاقت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے 33 روزہ جنگ میں اس لیے فتح حاصل کی کیونکہ ہم نے اس دوران فوج، قوم اور مزاحمت کا سنہری فارمولا بنایا۔ یہ فارمولا آج بھی کارآمد ہے اور کل بھی رہے گا۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پہلا سال ہے جب ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور شہید سید حسن نصر الله اپنی روح کے ساتھ ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ قبل ازیں امیل لحود نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ یہی امر لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو جھوٹے خواب میں مبتلا کر رہا ہے۔ حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرارداد 425 ناقص طور پر بھی نافذ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مزاحمت کو میدان عمل میں کودنا اور طاقت کا توازن تبدیل کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت کا کردار جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں جنوبی علاقوں کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ اب بھی مقبوضہ علاقوں سے دشمن کو مقاومت ہی باہر نکال سکتی ہے۔ امیل لحود نے کہا کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں، اُن کا خواب کبھی پورا نہیں۔