پی ٹی آئی احتجاج کی فائنل کال پر مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ میں انکشاف، کروڑوں روپے ملنے پر رہنما ورکرز کو نہ نکال سکے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:پی ٹی آئی کے احتجاج کی فائنل کال کیلئے بنائے گئے مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ نے ہلچل مچا دی، رپورٹ سامنے آنے کے بعد کئی رہنما وزیرِ اعلیٰ کے ریڈار پر آگئے۔ کروڑوں روپے دینے کے باوجود پی ٹی آئی رہنماء ورکرز کو احتجاج کیلئے نہ نکال سکے۔
رپورٹ کے مطابق ضلع پشاور سے کوئی ایم پی اے بھی 600 سے زائد بندے نہیں لاسکا، قومی و صوبائی اسمبلی ممبران مل کر بھی ایک ہزار ورکرز نہ نکال سکے۔
شانگلہ سے شوکت یوسفزئی 300 کارکن بھی نہیں نکال سکے، مانسہرہ سے رکن اسمبلی کا قافلہ ٹول پلازے کے بعد غائب ہوگیا تھا، اسد قیصر بھی صوابی سے لوگوں کو نکالنے میں ناکام رہے، عاطف خان اور شہرام ترکئی کے لوگوں کی تعداد بھی کم تھی۔
رپورٹ کے مطابق ورکرز کو لے جانے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے سہولیات نہیں دیں، سہولیات نہ ہونے پر کئی ورکرز راستے سے واپس ہوگئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش گھروں کو چلے گئے تھے، فضل حکیم اور شوکت یوسفزئی بھی گھر چلے گئے تھے۔ اسد قیصر، فیصل ترکئی، شفقت ایاز بھی ورکرز کو اکیلا چھوڑ گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق علی امین گنڈاپور نے فائنل کال کو کامیاب بنانے کے لیے ممبر صوبائی اسمبلی کو 5 اور ایم این اے کو 2 لاکھ روپے فنڈز دئیے تھے، جبکہ ضلعی صدور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں 3، 3 لاکھ تقسیم کئے گئے تھے۔ انصاف یوتھ ونگ کے تمام ضلعی صدور کو بھی 3، 3 لاکھ ملے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی سی بی کی جانب سے خلاف قواعد کروڑوں کے لائیو اسٹریمنگ حقوق دیے جانیکا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پی سی بی کی جانب سے خلاف قواعد کروڑوں کے لائیو اسٹریمنگ حقوق دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ملک عامر ڈوگر کی جانب سے کابینہ ڈویژن سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ذیلی کمیٹی نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق تمام 7 آڈٹ پیراز کو ضم کر دیا۔
پی سی بی کی جانب سے غیر شفاف طریقے سے 6 کروڑ 10 لاکھ مالیت کے ٹھیکے دینے کا آڈٹ پیرا زیر غور آیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی سی بی نے غیر شفاف طریقے سے گریفک انٹرفیس اور ٹرک برینڈنگ کے ٹھیکے دیے۔
پی سی بی کی جانب سے 33 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اسپانسر شپ حقوق غیر قانونی طریقے سے دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے کہا کہ آڈٹ حکام کے دعوے بالکل درست ہیں، ایک مقررہ مدت میں ذمہ داروں کا تعین کریں ورنہ تمام پیراز ایف آئی اے کے حوالے کیے جائیں گے اور ساتوں پیراز کی تحقیقات میں ایک ہی شخص ملوث پایا گیا ہے۔
چیف فنانس افسر پی سی بی نے بدعنوانی کے الزامات کی تردید کر دی۔
ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو 60 دنوں میں تمام سات پیراز سے متعلق ریکارڈ آڈٹ حکام سے ویری فائی کرانے کی ہدایت کر دی۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے پی سی بی کے بورڈ ممبران کی فہرست بھی طلب کرلی۔