کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کی تعداد دگنی، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی میں لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والے شہریوں کے خلاف ٹریفک پولیس کی خصوصی مہم کے بعد ڈرائیونگ لائسنس برانچز میں شہریوں کا رش بڑھ گیا۔
گزشتہ مہینے کے 21 دن کی نسبت رواں ماہ کے ان دنوں میں 27 ہزار ڈرائیونگ لائسنس زیادہ بنے۔
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل پولیس ٹریننگ اینڈ لائسنسز اقبال دارا نے بتایا کہ گزشتہ سال ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کا رجحان بہت کم رہا، دسمبر کے وسط میں ان کی نشاندہی پر سندھ حکومت نے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانوں والوں کے خلاف سخت ایکشن شروع کروایا جس پر ڈرائیونگ لائسنس برانچز میں شہریوں کی بڑی تعداد پہنچ رہی ہے اور نئے ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کی تعداد گزشتہ کی نسبت دگنی ہوگئی ہے۔
کراچی ڈرائیونگ لائسنس برانچ کلفٹن میں ایک تقریب.
اقبال دارا کے مطابق یکم دسمبر 2024ء سے 21 دسمبر تک 24111 نئے یا لرنر ڈرائیونگ لائسنس، 7384 مستقل اور 9552 شہریوں نے پرانے لائسنسوں کی تجدید کرائی گئی، یوں 21 دن کی مجموعی تعداد 41047 رہی۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی مہم شروع ہونے کے بعد شہری بڑی تعداد میں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے رجوع کر رہے ہیں، یکم جنوری 2025ء سے 21 جنوری تک 44845 لرنر لائسنس جاری کیے گئے، 9887 لوگوں نے مستقل ڈرائیونگ لائسنس بنوائے جبکہ تجدید کرانے والوں کی تعداد 13218 ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دونوں ماہ کا موازنہ کریں تو صرف 21 دن میں 26903 لائسنس زیادہ بنوائے گئے۔
اقبال دارا نے کہا کہ شہری گھر بیٹھے لرنر ڈرائیونگ لائسنس یا پرانے لائسنس کی تجدید خود گھر بیٹھے کر سکتے ہیں، آن لائن لائسنس بنوانے سے فیس بھی آن لائن ہی جمع ہوگی اور شہریوں کو گھر بیٹھے ڈرائیونگ لائسنس مل جائے گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس بنوانے
پڑھیں:
اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم
سندھ بلڈنگ
اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی کی سرپرستی ، برج الحر مین کراچی کا بلند ٹاورز تعمیر
قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیر اتی منصوبے، پانی، بجلی اور سیوریج کے بحران کا خطرہ
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) اسکیم 33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم ہے ۔ "برج ال حر مین کراچی” کے نام سے بلند و بالا ٹاورز کی تعمیر اور اب قبضے دینے کی تیاریاں علاقے کے مکینوں کے لیے نئے مسائل پیدا کر رہی ہیں۔جرأت سروے ٹیم کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ تمام تر غیر قانونی سرگرمیاں اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی کی مبینہ سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔ شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ عدیل قریشی کی پشت پناہی کے باعث بلڈرز کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور منصوبے قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خلافِ ضابطہ تعمیرات نہ صرف پانی، بجلی اور سیوریج کے بحران کو بڑھائیں گی بلکہ ٹریفک مسائل اور بارشوں کے دوران سنگین حادثات کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔شہریوں نے متعلقہ حکام اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان تعمیراتی منصوبوں کی شفاف انکوائری کی جائے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی سمیت ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ، تاکہ عوامی سہولتوں اور مفاد کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔