ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان جوہری معائنوں کی بحالی کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) نے جوہری تنصیبات کے معائنے کی بحالی کے لیے تعاون کا معاہدہ کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ معاہدہ مصر میں ہوا جہاں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے میں ایران کی جوہری تنصیبات پر دوبارہ معائنے شامل ہیں، تاہم اس کی مزید تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔
مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پریس کانفرنس کے دوران آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا کہ "یہ ایک تکنیکی معاہدہ ہے اور یہ درست سمت میں ایک اہم قدم ہے۔"
یاد رہے کہ گروسی نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ ایجنسی کو توقع ہے کہ ایران کے ساتھ مکمل تعاون کی بحالی جلد ممکن ہو سکے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی اے ای اے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔