قتل کیس میں نامزد اداکار نے عدالت سے زہر دینے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
قتل کے الزام میں گرفتار جنوبی بھارتی اداکار درشن تھگودیپا نے عدالت سے زہر دینے کا مطالبہ کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو کی عدالت میں رینوکا سوامی قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے اداکار درشن تھگودیپا کی جانب سے دائر کی گئی پیراپنا اگراہارا سینٹرل جیل سے بلاری جیل منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
جس پر اداکار نے عدالت سے اپیل کی کہ انہیں زہر دے دیا جائے کیونکہ عدالت کی جانب سے ان کی جیل منتقلی کی درخواست درشن کی بگڑتی صحت کی وجہ سے مسترد ہوئی تھی۔
اداکار نے عدالت کو بتایا کہ وہ فنگل انفیکشن میں مبتلا ہیں جب کہ انہوں نے ایک ماہ سے سورج نہیں دیکھا ہے تاہم جیل منتقلی کی کوئی خاص وجہ نہ ہونے پر عدالت نے جب درشن کی درخواست کو مسترد کردیا تو اداکار نے دلبرداشتہ ہوکر عدالت میں کہا ’براہ کرم مجھے زہر دے دیں، زہر دینے کا حکم جاری کردی‘۔
جج نے درشن کے اس مطالبے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے الفاظ دوبارہ نہ دہرائیں۔ عدالت نے جیل انتظامیہ کو حکم دیا کہ اداکار درشن کو جیل اندر ہی چہل قدمی کی اجازت دی جائے اور دیگر بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ کنڑ اداکار درشن تھگودیپا پر 33 سالہ رینوکا سوامی رکشہ ڈرائیور کو اغواء کر کے تشدد و قتل کرنے کا الزام ہے۔ رکشہ ڈرائیور رینوکا سوامی درشن کا ایک دیوانہ مداح تھا جس پر الزام تھا کہ اس نے درشن کی قریبی ساتھی اداکارہ پویترا کو نازیبا پیغامات بھیجے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکار درشن اداکار نے نے عدالت
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔