ملک ریاض بتائیں کس جج، جرنیل اور سیاستدان نے ان سے فوائد حاصل کیے، عمران خان کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سابق وزیراعظم پاکستان و پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بتائیں پچھلے 30 سال میں کون کون سے ججز، جرنیلوں اور سیاست دانوں نے ان سے پیسے اور دیگر مالی فوائد حاصل کیے تاکہ قوم کو معلوم ہو سکے کہ کون سے چہرے اس گندگی میں ملوث رہے ہیں۔ یہ سب جو آج بوگس القادر ٹرسٹ کیس پر تنقید کررہے ہیں کتنے دودھ کے دھلے ہیں دنیا کو معلوم ہونا چاہیے۔
اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اردلی حکومت ایک جانب مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی ہے اور دوسری طرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، صاحبزادہ حامد رضا کے گھر اور مدرسے پر غیر قانونی چھاپے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات ختم کیوں کیے؟ آپشنز کیا ہیں؟
اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم اس چھاپے کے بعد مذاکرات کا عمل فوری طور پر روک رہے ہیں، مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور ہمارے اتحادی کے گھر پر چھاپہ ہماری مذاکراتی کمیٹی پر حملہ ہے۔ اس دوغلے پن اور بدنیتی پر مبنی مذاکراتی عمل سے کوئی خیر برآمد نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی جماعت کو ہدایت جاری کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان میں قانون کی حکمرانی، جمہوریت کی بقا اور انسانی حقوق کی پابندی کی خاطر اعتماد میں لیں۔ ہم اس جعلی حکومت کے خلاف گرینڈ قومی ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں، پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے ڈیرے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دہشتگردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا۔ بلوچ گمشدہ افراد کا مسئلہ بہت سنجیدہ ہے جس کے لیے ماہ رنگ بلوچ اپنی آواز بلند کررہی ہیں، لیکن بلوچستان والا حال اب پورے ملک کا ہے، تحریک انصاف کے بھی کئی کارکنان لاپتہ ہیں۔ ہم اس مسئلے میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے اس معاملے کو رکھیں گے۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی، استحکام ممکن نہیں ہے۔
عمران خان نے کہاکہ میں اسٹیبلشمنٹ سے اپنی ذات کی خاطر کچھ نہیں مانگتا۔ میں اگر ان سے بات کروں گا تو وہ صرف ملک اور قوم کی بہتری کے لیے ہو گی۔ اصل کنٹرول تو ان کے ہاتھ میں ہے۔ باقی سب ان کی کٹھ پتلیاں ہیں جو ان کے اشاروں کی منتظر رہتی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیئر ترین جج صاحبان پر مشتمل کمیشن کا قیام کیا جائے تاکہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات میں ملوث اصل ذمہ داروں کا تعین ہو سکے، اس کے بغیر ہمیں کوئی کمیشن قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ بددیانت افراد کبھی نیوٹرل امپائرز کی حمایت نہیں کرتے، جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کو مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ یہی ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ خود 9 مئی کے فالس فلیگ اور 26 نومبر کے قتل عام میں ملوث ہے۔ 9 مئی کو انہوں نے خود چوکیوں سے فوج اور پولیس کو غائب کیا، خود آگ لگائی اور خود سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر کے الزام بے گناہ سیاسی کارکنان پر ڈال دیا۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ 26 نومبر کو بھی ہمارے لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا اور ہمیں ہی دہشتگرد قرار دیا گیا۔ ہمارے کم از کم 14 لوگوں کو شہید کیا گیا، کئی افراد زخمی اور گمشدہ ہیں، ہزاروں لوگوں کو بے گناہ جیلوں میں ڈال دیا گیا جو جیلوں سے باہر ہیں وہ ضمانت کے لیے کبھی ایک عدالت، کبھی دوسری عدالت کے چکر کاٹ رہے ہیں مگر کوئی ان کی شنوائی نہیں کررہا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کا مذاکرات ختم کرنا افسوسناک، حکومت اب بھی سنجیدہ ہے، عرفان صدیقی
انہوں نے کہاکہ اوور سیز پاکستانیوں کو میرا پیغام ہے کہ اس حکومت کو ترسیلات زر بھیجنا اپنے ہاتھ خون سے رنگنے کے مترادف ہے۔ یہ حکومت اپنے ہی شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہے لہٰذا ان کو ترسیلات زر بھیجنے کا سختی سے بائیکاٹ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل القادر ٹرسٹ کیس بانی پی ٹی آئی حکومت پی ٹی آئی مذاکرات عمران خان ملک ریاض وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل القادر ٹرسٹ کیس بانی پی ٹی ا ئی حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات ملک ریاض وی نیوز انہوں نے کہاکہ پی ٹی ا ئی میں ملوث رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔