ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈر، بھارتی جوڑے آپریشن سے بچے پیدا کروانے لگے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیدائش کی بنیاد پر شہریت کے اصول کے خاتمے کے لیے 20 فروری کی ڈیڈ لائن دیے جانے پر بھارت کے غیر قانونی تارکینِ وطن نے بچوں کی ولادت کے لیے آپریشن کا آپشن استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
امریکا بھر میں بھارتی جوڑے پیدائش کی بنیاد پر شہریت کے حق سے فائدہ اٹھانے کے لیے آپریشن کے ذریعے ڈلیوری کروا رہے ہیں۔ ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ ایسا کرنے سے زچہ و بچہ دونوں کی زندگی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ ایگزیکٹیو آرڈر کے مطابق امریکا اب پیدائش کی بنیاد پر شہریت نہیں دیا کرے گا۔ اس فیصلے کو شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔
ایک بھارتی نژاد گائناکالوجسٹ نے انڈیا ٹوڈے کوبتایا کہ اُسے ایسے بیس جوڑوں کی طرف سے چیک اپ اور آپریشن کے لیے کال موصول ہوئی ہے جن کے ہاں اولاد ہونے والی ہے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ جلد از جلد آپریشن کے ذریعے ولادت کروالی جائے۔ بیشتر بھارتی جوڑے نیچرل یا نارمل ڈلیوری کے خواہش مند نہیں۔ وہ صدر ٹرمپ کی دی ہوئی ڈیڈ لائن سے قبل ہی اپنی اولاد کو ہاتھوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ کسی جواز کے بغیر آپریشن کے ذریعے بچے پیدا کروانا انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ زچہ و بچہ دونوں کی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اگر ڈاکٹرز کی ہدایات کے باجود کسی نے سیزرین کے ذریعے بچہ پیدا کروایا اور بچے کو کچھ ہوا تو متعلقہ جوڑے کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا پریشن کے کے ذریعے کے لیے
پڑھیں:
ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( میاں منیر احمد) کیا امریکا اور ایران کے درمیان ڈیل ممکن ہے؟ جسارت کے سوال کے جواب میں سیاسی رہنمائوں اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا ہے‘ پاکستان مسلم لیگ(ض) کے صدر رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک امریکا سے برابری کی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ایران نے سفارتکاری سے کبھی انکار نہیں کیا،مذاکرات کے ذریعے امریکا کو مناسب حل دے سکتا ہے‘ایران نے یورپی ممالک کو منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے‘ ایران کی لیڈر شپ کہہ چکی ہے امریکا کے ساتھ ہونے والے آئندہ مذاکرات باہمی احترام کے ساتھ کیے جاسکتے ہیں جس میں کوئی ملک کم یا زیادہ اہمیت پر نہیں شامل ہوگا۔ ایرانی قوم کے بنیادی حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا‘ قومی اسمبلی کے سابق دائریکٹر جنرل طارق بھٹی نے کہا کہ آج کل دونوں کے درمیان کوئی ڈیل ہونا مشکل ہے۔ میرے خیال میں 1980 سے ان کے کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔اگر ایران لبنان میں حزب اللہ کی حمایت بند کر دے تو اسرائیل کے لیے یہ واحد خطرہ ہو سکتا ہے۔ٹرمپ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے سعودی سمیت عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔مستقبل میں کچھ بھی ہوا۔ تو دیکھتے ہیں ٹرمپ انتظامیہ اس میں کہاں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔اسرائیل کی مستقبل کی حکمت عملی پر بھی انحصار کرتا ہے کہ آیا وہ فلسطین میں خاص طور پر غزہ میں امن قائم کرنے اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو موقع مل سکتا ہے۔تو آئیے انتظار کریں اور دیکھیں۔ تجزیہ کار رضا عباس نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں باالکل بھی ایسا نظر نہیں آرہا مگر یہ کہ ایران کا ولایت فقیہ کا نظام تبدیل کردیا جائے‘ تجزیہ کار اعجاز احمد نے کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو ایک منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز ناصرف حقیقی خدشات کو دور کرے گی بلکہ فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند بھی ثابت ہوگی۔ بزنس کمیونیٹی کے ممبر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ ایران نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کی گئی غیر قانونی بمباری کے باوجود انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی IAEA کے ساتھ نیا معاہدہ کیا ہے جو تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔