لاس اینجلس ، جنگلات میں نئی آتشزدگی ، 25ہزار افراد کو انخلا کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
لاس اینجلس کے جنگلات سے دھویں کے بادل بلند ہورہے ہیں
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست کیلی فیورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمالی جنگلات میں نئی آگ بھڑک اٹھی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق کاسٹائک لیک کے قریب پہاڑوں پر بھڑکنے والی آگ تیزی سے پھیل گئی، جس کی وجہ سے 25 ہزار افراد کو انخلا کا حکم دے دیا گیا ہے اور 500قیدیوں کو ہنگامی طور پر دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا۔ طوفانی ہواؤں کے باعث 2 گھنٹوں میں 5 ہزارایکڑ رقبہ آگ کی لپیٹ میں آگیا۔ واضح رہے کہ لاس اینجلس پہلے ہی خوفناک آگ کی تباہ کاریوں سے نمٹ رہا ہے۔7 جنوری سے لاس اینجلس میں مختلف مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔ آگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچاتے ہوئے تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے اور 14ہزار عمارتوں کو خاکستر کر دیا ،جب کہ اس دوران مختلف حادثات میں 28افراد ہلاک ہوئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کیلی فورنیا میں خشک اور تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔ موسمیات کے قومی ادارے کی پیش گوئی میں کہا گیا ہے کہ لاس اینجلس کے علاقے میں آگ سے متاثرہ علاقوں میں ہفتے کے روز بارش ہو سکتی ہے، تاہم اس کا امکان 60 سے 80 فی صد تک ہے۔ زیادہ تر علاقوں میں مجموعی طور پر 8 ملی میٹر سے زیادہ بارش کا امکان نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بارش سے آگ کے پھیلاؤ میں تو کمی آ سکتی ہے لیکن اس سے کچھ اور طرح کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایک خدشہ یہ ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی نشیب کی طرف بہ سکتا ہے جس سے مٹی کے تودے گر کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔علاقے میں بڑے پیمانے پر درختوں اور جھاڑیوں کے جل جانے سے مٹی کے تودے گرنے کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے۔بارش کی صورت میں اگر پانی کا بہاؤ نشیبی آبادیوں کی طرف ہوا، جنہیں جنگل کی آگ سے شدید نقصان پہنچا ہے، تو ان کا ملبہ بھی پانی کے بہاؤ میں شامل ہو جائے گا۔خدشہ یہ ہے کہ راکھ ملے اس ملبے میں زہریلے اجزا شامل ہو سکتے ہیں جس سے ساحلی علاقوں اور سمندر ی حیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کا مقصد بارش کی صورت میں جلے ہوئے زہریلے ملبے کو پانی کے بہاؤ میں روکنے کے انتظامات کرنا ہے تاکہ ساحلی علاقوں اور سمندر کے پانی کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے کارکن زہریلے مواد کو پانی میں شامل ہونے سے روکیں گے اور سیوریج سسٹم میں ملبے کو جانے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے