یادی پاکستان ای وی کی 20فیصد تک مارکیٹ کا حصول ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)دنیا بھر میں مسلسل آٹھ برسوں سے 100ملین سے زائد یونٹس کی فروخت کے ساتھ نمبر ون الیکٹرک ٹو وہیلر لیڈر یادی (Yadea) نے لاہور میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں چار جدید الیکٹرک وہیکلزماڈلز متعارف کرائے ہیں،جبکہ اس موقع پر GT 30 کی قیمت اور خصوصیات سے متعلق اہم تفصیلات بھی سامنے لائی گئیں۔پاکستان میں الیکٹرک وہیکل (EV) مارکیٹ کی ترقی کے انتہائی روشن امکانات ہیں، جہاں ماحولیاتی خدشات کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، اور سبز نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لیے معاون حکومتی اقدامات کی وجہ سے ای وی مارکیٹ کا مستقبل روشن ہے۔انڈسٹری کا تخمینہ ہے کہ پاکستان میں ای وی مارکیٹ 80 فیصد سے زیادہ بڑھے گی، جس میں ٹو وہیلرز اگلے سال کے آخر تک سفر کے لیے اپنی کم قیمت اور سہولت کے باعث سب سے نمایاں ہوں گی۔یادی،پاکستانی ای وی مارکیٹ میں ٹو وہیلرز کی اس بڑھتی ہوئی مانگ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے پرعزم ہے،اور اعلیٰ لیکن سستی الیکٹرک ا سکوٹر متعارف کروا کر اور 2025 کے آخر تک الیکٹرک موبلٹی سلوشنز میں 20فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کے عزم کے ساتھ یادی ملک میں پائیدار نقل و حمل کی جانب منتقلی کے حوالے سے ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔