کراچی(کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری رہنمائوں کے ساتھ ایک انٹرایکٹیو سیشن کیلئے اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔سیشن میں معاشی استحکام اور پاکستان میں کاروبار کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ سیشن کے دوران احسن اقبال نے حکومت کی اقتصادی ایجنڈے کا جامع جائزہ پیش کیا اور اڑان پاکستان ۔5ایزنیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حکومت کی اصلاحات کے عزم کا اعادہ کیا جن کا مقصد سرمایہ کاروں کے درپیش چیلنجزسے نمٹنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دیناہے۔ اس موقع پراحسن اقبال نے کہاکہ حکومت معاشی استحکام کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کیلئے ایک بہتر پالیسی ماحول کو فروغ دینے کیلئے پُرعزم ہے۔ انہوںنے کہاکہ اڑان پاکستان جیسے اقدامات کے ذریعے ہمارا مقصد ملک کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور اسے جدّت اور سرمایہ کاری کے مرکز میں تبدیل کرناہے۔ وفاقی وزیر نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے پر غیر ملکی سرمایہ کاروں خاص طورپر او آئی سی سی آئی کے ممبران کے تعاون کو سراہا۔ واضح رہے کہ او آئی سی سی آئی کے ممبران نے گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان میں 23ارب ڈالر کی دوبارہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ملک میں بہترین پریکٹسز کی منتقلی کی بھی قیادت کی ہے۔ اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے معیشت کو مستحکم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول کو فروغ دینے کیلئے حکومت کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے کہاکہ اسٹرکچرل اصلاحات اور اقتصادی بحالی پر توجہ ایک مثبت قدم ہے ۔ملک میں سرمایہ کاری کے سازگار ماحول کیلئے ہم پُرامید ہیں اور سرمایہ کاری کی منزل کے طورپر پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کیلئے تعاون جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے حکومتی اقدامات کی پیش رفت سراہتے ہوئے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو برقرار رکھنے کیلئے پالیسی کی تسلسل کی اہمیت پر زوردیا۔ انہوں نے کہاکہ کہ اگرچہ حکومتی اقدامات قابل ستائش ہیں لیکن پالیسی میں مستقبل مزاجی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ اوآئی سی سی آئی ممبران جیسے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال طورپر رابطے میں رہے تاکہ ان اقدامات کو بہتر بنایاجاسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ئی سی سی ا ئی کے غیر ملکی سرمایہ سرمایہ کاروں سرمایہ کاری انہوں نے نے کہاکہ نے حکومت

پڑھیں:

IMF شرائط:حکومت کیلئے بڑے فیصلے،ریلیف دینا ناممکن

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں جب کہ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے اقتصادی سروے جاری کردیاہے جس میں دعویٰ کیاگیاہے کہ مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی گروتھ)دواعشاریہ سات فیصدتک پہنچ گئی ہے جب کہ 2023میں جی ڈی پی کی شرح منفی تھی ،اسی طرح درآمدات میں گیارہ اعشاریہ سترہ فیصداضافہ بتایاگیاہے اور افراط زرچاراعشاریہ چھ اور اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ بائیس سے گیارہ فیصدپرآگیاہے،فائلرزکی تعدادبڑھ کر سینتیس لاکھ تک پہنچ گئی اوررواں سال ترسیلات زر ریکارڈاضافے کے ساتھ اڑتالیس ارب ڈالرتک پہنچنے کاامکان ظاہرکیاگیا،فی کس آمدنی ،جو1824ڈالرہے،ا س میں گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ اعشاریہ چھ فیصداضافہ ظاہرکیاگیاہے،لائیوسٹاک میں چاراعشاریہ سات،پولٹری میں آٹھ اعشاریہ ایک فیصداضافہ دیکھنے میں آیاتاہم اہم فصلوں گندم اور کپاس میں ساڑھے چودہ فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی ہے،وزیرخزانہ نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ صنعتی ترقی میں چاراعشاریہ 77فیصداضافہ ہوا،رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا،اگراسی رفتارسے آبادی بڑھتی رہی تو یہ 40کروڑتک پہنچ جائے گی پھرسوچئے ملکی معیشت کاکیاہوگا،جہاں تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کاتعلق ہے اس کاباضابطہ اعلان بجٹ تقریرمیں کیاجائے گااب تک کی معلومات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصداور پنشن میں ساڑھے سات فیصداضافہ کیاجارہاہے،آئی ایم ایف پروگرام کے باعث پاکستان کی معیشت کواستحکام ملا،کڑی شرائط کے باعث عام آدمی کو مشکلات کاسامناکرناپڑا،مہنگائی ایک ریکارڈسطح تک گئی اوراب مہنگائی بڑھنے کی رفتارکم ہوکرچارفیصدتک ہونے کادعویٰ کیاگیاہے،آئی ایم ایف کے بغیرحکومت کوئی بھی بڑافیصلہ نہیں کرسکتی،کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث حکومت کی مجبوری ہوتی ہے،   ،بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے پہلے کابینہ میں اس کی منظوری دی جائے گی،اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کہ معاشی مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے بعض مشکل فیصلے لیناحکومت کی مجبوری ہیلیکن ٹیکسز کے معاملے میں حقائق کو مدنظررکھ کرایسے فیصلے کئے جانے چاہئیں جس سے غریب اور متوسط طبقے پر مزیدبوجھ نہ پڑے،نئے بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کے لئے نمایاں ریلیف اور بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کرناوقت کاتقاضااوردیرینہ مطالبہ ہیجسے پورا کیاجاناچاہئے،ملک جب بھی معاشی بحران کاشکارہواتو سب سے زیادہ قربانی ہمیشہ تنخواہ دارطبقے نے ہی دی،جس پرہربجٹ میں ٹیکسوں کابوجھ ڈالاگیا،یہی وجہ ہے کہ تنخواہ دار طبقہ شدید مالی دباؤ اور معاشی چیلنجز کا شکار ہے، مہنگائی ، روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ اور بڑھتے ہوئے ٹیکس کے بوجھ نے عام تنخواہ دار افراد کی زندگی کو نہایت مشکل بنا دیا ہے، تنخواہ دار طبقے کے افرادکی خوشحالی براہِ راست ملکی ترقی سے جڑی ہے، اگر یہ طبقہ مالی پریشانیوں میں مبتلا رہے تو اس کا اثر ملکی پیداوار، سماجی استحکام اور معیشت کی مجموعی کارکردگی پر منفی پڑتا ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس نظام کو اس طرح ترتیب دے جو تنخواہ دارطبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالے، اسی طرح بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے یانفاذ کی روش نہ صرف تک کی جانی چاہئے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • سٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کا عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے، شہباز شریف
  • سمندروں کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر پرجوش اقدامات کیے جائیں، پاکستان
  • بجٹ 26-2025: ٹیکس میں کمی کے بعد کیا ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بڑھے گی؟
  • سہ ملکی سیریز؛ پاکستان سمیت 2 ٹیمیں کونسی ہوں گی؟
  • احسن اقبال کا ہرجانہ دعویٰ، مراد سعید کے وکلاء غیر حاضر، عدالت کا نئی تاریخ کا حکم
  •  بھارتی اقدامات خطے، عالمی امن، سلامتی کیلئے خطرناک، دنیا جوابدہی کرے: بلاول
  • سرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • IMF شرائط:حکومت کیلئے بڑے فیصلے،ریلیف دینا ناممکن
  • ہمیں ملکر آبی وسائل کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، احسن اقبال
  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف