ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار پر باپ نے بیٹی کو قتل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) پاکستانی شہر راولپنڈی کے پولیس ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''لڑکی کے والد نے اسے ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کا کہا۔ اس (لڑکی) کے انکار پر اس کے والد نے اسے قتل کر دیا۔‘‘
پاکستان: خواتین کی سوشل میڈیا پر شہرت، اصل قیمت کہیں زیادہ
پاکستان، غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں پندرہ سالہ لڑکی کا قتل
پولیس رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس شخص نے 'غیرت کے نام پر‘ اپنی 16 سالہ بیٹی کو منگل کے روز قتل کیا۔
ابتدائی تفتیش کے بعد اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔راولپنڈی پولیس کے مطابق مقتولہ کے خاندان نے ابتدائی طور پر اس قتل کو خودکشی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔
(جاری ہے)
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایک 17سالہ ٹک ٹاک انفلوئنسر لڑکی ثنا یوسف کو ایک شخص نے اس لیے قتل کر دیا کہ وہ اس کی طرف رابطوں کا مثبت جواب نہیں دے رہی تھی۔ ثنا یوسف کے ٹک ٹاک سمیت ایک ملین سے زائد فالوورز تھے۔
ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ایک شخص نے رواں برس کے آغاز میں یہ اقرار کیا تھا کہ اس نے اپنی 14 سالہ بیٹی کو ٹک ٹک ویڈیوز کی وجہ سے قتل کر دیا تھا، جو اس کے بقول اس کی 'غیرت‘ کے خلاف تھیں۔
ٹک ٹاک شہرت اور پیسے کا حصول کا ذریعہپاکستان میں ٹک ٹاک انتہائی مقبول ہے، جس کی ایک وجہ کم پڑھے لکھے افراد تک بھی اس ایپ کی رسائی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستانی خواتین کو اس ایپ کے ذریعے شہرت بھی حاصل ہو رہی ہے اور پیسہ بھی، اور یہ ایک ایسے ملک میں غیر معمولی بات ہے جہاں ملک کی باقاعدہ معیشت میں خواتین کا حصہ ایک چوتھائی سے بھی کم ہے۔
'تاہم موبائل جینڈر گیپ‘ کی 2025ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30 فیصد خواتین کو ہی اسمارٹ فون تک رسائی حاصل ہے، جو مردوں کے مقابلے میں قریب نصف (58 فیصد) ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین اور مردوں کے درمیان اسمارٹ فون تک رسائی کی شرح کا یہ دنیا میں سب سے بڑا فرق ہے۔پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اس سوشل میڈیا ایپ پر متعدد مرتبہ پابندی عائد کر چکی ہے، جس کی وجہ 'غیر اخلاقی رویے‘ یا ایل جی بی ٹی کیو اور جنسی نوعیت کے مواد کو قرار دیا جاتا رہا ہے۔
ادارت: عاطف توقیر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قتل کر دیا کے مطابق ٹک ٹاک
پڑھیں:
کراچی میں مجبور خواتین سے پیسوں کے لالچ پر فحاشی کروانے والا گروہ پکڑا گیا، سرغنہ خاتون بھی گرفتار
کراچی: شہر قائد کے علاقے شاہ لطیف پولیس نے کارروائی کرکےخواتین کو دھوکا اور لالچ کے ذریعے فحاشی پر مجبور کرنے والا گروہ کو گرفتار کرلیا
۔ترجمان ملیر پولیس کے مطابق شاہ لطیف پولیس نے خفیہ کارروائی کرکے فحاشی میں ملوث گروہ کے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، جبکے 1 خاتون کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
ترجمان ملیر پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمہ عروج اس گروہ کی سرغنہ ہے جو مختلف علاقوں میں فحاشی کے دھندے میں ملوث رہی ہے، ملوث گروہ اکثر غریب اور مجبور خواتین کو اپنے جال میں پھنسا کر فحاشی پر مجبور کرتا تھا۔
پولیس کے مطابق آٹھ سال قبل نواب شاہ کی رہائشی ایک ذہنی طور پر کمزور خاتون لاپتہ ہوگئی تھی، جسے بعد کام میں ملوث گروہ نے اُسے فحاشی کیلیے استعمال کیا تھا۔
گرفتار ملزمہ عروج نے دورانِ تفتیش مزید بتایا کہ خواتین کو مالی مدد اور روزگار کا جھانسہ دے کر فحاشی کے کام میں ملوث کیا جاتا تھا۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کی شناخت عروج، عبدالستار، عرفان، کنیز اور مسکان کے نام سے ہوئی ہے۔گرفتار ملزمان کے خلاف ضابطے کے تحت قانونی کارروائی جاری ہے اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔