محمد مقبول بٹ کا یوم شہادت عقیدت و احترام سے منایا جائے گا، لبریشن فرنٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید رہنما کو ان کی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے معروف آزادی پسند رہنما محمد مقبول بٹ کا یوم شہادت عقیدت و احترام سے منانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید رہنما کو شہادت کی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 11فروری کو مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت دنیا بھر بالخصوص برطانیہ، امریکہ، یورپ اور گلف ملکوں کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد، لاہور اور کراچی ڈویڑنوں میں مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا اور نئی دلی کی تہاڑ جیل میں دفن مقبول بٹ شہید اور افضل گورو شہید کے جسد خاکی کشمیریوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ دہرایا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گہا کہ بھارت کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں یوم جمہوریہ کی تقریبات منانا مذاق کے سوا کچھ نہیں جس کا مقصد دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں دس لاکھ فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں، آزادی پسند رہنماﺅں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے، لبریشن فرنٹ اور دیگر آزادی پسند تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے، کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر رکھے ہیں، میڈیا پر قدغنیں لگا رکھی ہیں اور کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن کشمیری اس سب کے باوجود اپنی تحریک آزادی جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر میں نمایاں کردار ادا کرنے پر محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984ء کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی تھی۔ انہیں جیل کے احاطے میں ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
ٹوکیو(سپورٹس ڈیسک) ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، شائقین کی نظریں نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے جاولین مقابلے پر مرکوز ہیں۔
پیرس 2024 اولمپکس کے بعد یہ دونوں عالمی معیار کے کھلاڑی مقابلے میں آ رہے ہیں اور سب یہ دیکھنے کے لیے بیتاب کہ آیا ایشیا کپ T20 کے ہینڈشیک تنازعے کا سایہ دوبارہ منڈلائے گا یا دونوں کھلاڑی اپنے باہمی احترام کو برقرار رکھیں گے۔
تاریخ گواہ ہے کہ کھیل اکثر ایک پل کی طرح کام کرتا ہے، جہاں کھلاڑی اپنی قومیت یا سیاسی اختلافات کو ایک لمحے کے لیے بھول کر مہارت دکھاتے ہیں۔
1999 میں کارگل تنازعے کے چند ماہ قبل پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم چنئی میں شائقین کی زرودا تالیاں اسٹیڈیم میں گونجی، جب بھارت کے شائقین نے پاکستان کے حوصلہ اور کھیل کی مہارت کو سراہا۔
پچھلے برسوں میں بھی خیر سگالی کے ایسے لمحات نظر آئے، جیسے شاہین آفریدی کا جسپریت بمراہ کو بچوں کے کپڑوں کا تحفہ دینا یا پاکستانی ٹیم کا 2016 کے بعد بھارت میں پرتپاک استقبال۔
مگراب حالات نے کروٹ لے لی ہے اور اپریل 2025 میں پہلگام حملے اور مئی کے تنازعے نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور دبئی میں ایشیا کپ T20 کے دوران ہینڈشیک تنازعہ نے حالات کو مزید حساس بنا دیا۔
کرکٹ کے برعکس، جاولین کا شعبہ چھوٹا اور اعلیٰ معیار کا ہے، جہاں کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف مقابلہ کرتے ہیں بلکہ باہمی احترام کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔
ارشد اورنیرج کا تعلق اس خاص ماحول سے ہے، جہاں مقابلہ دشمنی کی بنیاد پر نہیں، بلکہ کھیل کی مہارت اور باہمی عزت پر مبنی ہے۔
شروعات 2016 میں ہوئی، جب دونوں نے بین الاقوامی سطح پر پہلا مقابلہ کیا۔ نیرج نے فوراً اپنا غالب مقام قائم کیا، جبکہ ارشد دھیرے دھیرے اپنی صلاحیتوں کو نکھارتا گیا۔
2018 کے ایشین گیمز جکارتہ میں نیرج نے 88.06 میٹر کے تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، اور ارشد نے 80.75 میٹر کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ اس دوران دونوں کی پوڈیم تصویر وائرل ہوئی، جس میں دونوں اپنے قومی جھنڈے اوڑھے، ہاتھ ملا کر سر جھکائے ہوئے تھے۔
پیرس اولمپکس میں ارشد نے 92.97 میٹر کے تھرو کے ساتھ پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ جیتا، جبکہ نیرج 89.45 میٹر کے ساتھ پیچھے رہ گئے۔ اس کے بعد مقابلہ حقیقی دشمنی اور باہمی احترام کی علامت بن گیا۔ نیرج اور ارشد نے نہ صرف اپنی صلاحیتیں بڑھائیں بلکہ جنوبی ایشیا کو جاولین کے عالمی نقشے پر لے آئے۔
نیرج کی والدہ سروج دیوی نے ارشد کے لیے محبت ظاہر کی اور ارشد کی والدہ نے نیرج کے لیے یہی جذبات دہرائے، یہ شائقین کے لیے انمول لمحات تھے، جہاں کھیل میں سیاست کی بجائے انسانیت اور احترام بازی لے گئی۔
پہلگام حملے کے بعد نیرج نے یوٹرن لیتے ہوئے صاف کہہ دیا کہ وہ اور ارشد کبھی قریبی دوست نہیں تھے۔
انہوں نے کہا، ’احترام تھا، لیکن بھائی چارے کی کہانی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ اب چیزیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔‘
نیرج چوپڑا کلاسک کے دوران بھی ارشد کی شرکت حالات کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکی۔
ارشد نے ٹوکیو جانے سے قبل کہا ہے کہ،’میرا سب سے بڑا مقابلہ ہمیشہ نیرج چوپڑا کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہے۔ میں اچھی حالت میں ہوں اور مکمل تیاری کے ساتھ ٹوکیو آ رہا ہوں۔‘
ٹوکیو میں ارشد اپنی اولمپک فتح کو مستحکم کرنے کے لیے میدان میں ہیں تو دوسری جانب نیرج عالمی چیمپیئن کے طور پر اپنی برتری برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دونوں کھلاڑی جرمن حریف جولیان ویبر سے بھی مقابلہ کریں گے۔
شائقین نہ صرف ریکارڈ توڑنے والے تھروز دیکھیں گے بلکہ چھوٹے اشارے، مشترکہ نظروں اور باہمی احترام کے لطیف لمحات بھی اہم ہوں گے۔
موجودہ حالات میں ہینڈشیک کا نظرانداز ممکن ہے، مگر ان لوگوں کے لیے جو اس دشمنی کو ایشیائی سطح سے عالمی سطح تک فالو کر رہے ہیں، یہ لمحہ یادگار ہوگا۔
Post Views: 4