بھارتی شہری کا عشق، سیما حیدر کے شوہر کی درخواست، پاکستانی ہائی کمیشن کے اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستانی خاتون سیما حیدر کے 4 بچوں کے ساتھ غیر قانونی بھارت میں داخلے کے معاملے پر بھارت کے شہر دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے غلام حیدر کے چار بچوں کے حوالے سے اہم اقدامات کئے ہیں۔
دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے بچوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے ہرممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی ، پاکستانی ہائی کمیشن نے غلام حیدر سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے چار بچوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور ہرممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا کہ بھارتی حکومت کو بچوں تک رسائی کے لیے خطوط لکھ دئیے ہیں، امید ہے بھارتی حکومت جلد چار بچوں تک ہائی کمیشن کو رسائی دے گی۔
غلام حیدر نے ہائی کمیشن کو شکایت کی کہ میری تین بیٹیوں سمیت چار بچوں کو غیر قانونی بھارت منتقل کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی ہائی کمیشن نے چار بچوں
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی
نئی دہلی بھارتی وزارتِ خارجہ نے پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد کشیدہ حالات کے پیشِ نظر اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے گریز کی ہدایت جاری کردی جب کہ وہاں موجود بھارتیوں کو فوری وطن واپسی کی تلقین کی گئی ہے۔ بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ بھارتی شہری پاکستان کا سفر نہ کریں اور جو پہلے سے وہاں موجود ہیں وہ جلد از جلد واپس آ جائیں۔
بھارتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کے تمام جاری کردہ ویزے بھی فوری طور پر منسوخ کر دیے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق میڈیکل ویزے 29 اپریل تک مؤثر رہیں گے جبکہ باقی تمام ویزے 27 اپریل سے منسوخ سمجھے جائیں گے۔ بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ ویزے کی مدت ختم ہونے سے پہلے ملک چھوڑ دیں۔
خیال رہے کہ پہلگام میں منگل کے روز ایک حملے میں انڈیا کے 26 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے اپنی سابقہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے بنا ثبوت اس کا الزام پاکستان پر دھرنا شروع کردیا۔ بھارتی حکومت نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر ہی پاکستان کے ساتھ یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا۔اٹاری واہگہ بارڈر بند کردیا اور پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سندھ طاس آبی معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کو بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا۔