آپشن ہونا چاہیئے کہ شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم حقیقی کے چیئرمین نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ یکم اگست سے شہری پاکستان کے پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں گے، اجرک والی اور پاکستانی پرچم دونوں نمبر پلیٹ کی اجازت ہونا چاہیئے، اگر حکمت عملی تبدیل نہ ہوئی تو مرحلہ وار احتجاج کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہا ہے کہ جب موٹرسائیکل خریدی جاتی ہے تو نمبر پلیٹ اجراء کی فیس لائف ٹائم ادا کی جاتی ہے، رقم لے کر نمبر پلیٹیں فراہم کی جا رہی ہیں، آپشن ہونا چاہیئے شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ بار کوڈ کے ذریعے جرائم روکنے کی بات ڈھکوسلا ہے، حکومت نمبر پلیٹوں پر فیس نہ لے، جس سے لی ہے واپس کی جائے۔ انہوں نے کہا سندھ میں اجرک والی نمبر پلیٹ آپشنل ہونا چاہیئے، اطلاعات ہیں کہ یکم اگست سے شہری پاکستان کے پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں گے۔ آفاق احمد نے کہا اجرک والی اور پاکستانی پرچم دونوں نمبر پلیٹ کی اجازت ہونا چاہیئے، اگر حکمت عملی تبدیل نہ ہوئی تو مرحلہ وار احتجاج کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی پرچم ہونا چاہیئے اجرک والی نے کہا
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔