دنیا بھر میں ایمازون پرائم کے کروڑوں صارفین ایک نئی قسم کے آن لائن فراڈ کا شکار بن رہے ہیں، جس میں اسکیمرز جعلی پیغامات کے ذریعے ذاتی معلومات اور مالی تفصیلات چرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق ایمازون پرائم نے اپنے 220 ملین عالمی پرائم صارفین کو خبردار کیا ہے کہ اسکیمرز (فراڈ کرنے والے) ایمازون کے اہلکاروں کا روپ دھار کر پرائم صارفین کو جعلی ای میلز اور فون کالز کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ ان کی لاگ اِن تفصیلات، بینک معلومات، اور حتیٰ کہ سوشل سیکیورٹی نمبرز بھی چرائے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: زیرو سے شروع کرنیوالے ایمازون سے ماہانہ کتنا کماتے ہیں؟

ان حملوں میں اضافے کے بعد ایمازون اور سائبر سیکیورٹی ماہرین نے اپنے سبسکرائبرز کو الرٹ جاری کیے ہیں۔ جبکہ ہزاروں جعلی ویب سائٹس اور فون نمبرز بند کیے جا چکے ہیں۔

ایمازون نے اس مہینے کے شروع میں ایک ای میل الرٹ میں کہا کہ صرف 2024 میں، ایمازون نے 55,000 سے زائد فِشِنگ سائٹس اور 12,000 فون نمبرز کو ہٹایا جو فراڈ میں ملوث تھے۔ زیادہ تر اسکیمز جعلی آرڈر کنفرمیشن یا اکاؤنٹ کے مسائل کے بارے میں پیغامات پر مشتمل ہوتی ہیں جن کا مقصد صارفین سے حساس معلومات حاصل کرنا ہوتا ہے۔

کچھ جعلی ای میلز میں صارفین کو غیر متوقع چارجز سے خبردار کیا جاتا ہے اور صارفین کو کہا جاتا ہے کہ ان کی پرائم سبسکرپشن مہنگے نرخوں پر خودبخود تجدید ہو رہی ہے۔ ان پیغامات میں اکثر ایک لنک ہوتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے ’سبسکرپشن منسوخ کریں‘ جو کہ ایک جعلی ایمازون لاگ ان صفحے پر لے جاتا ہے۔ وہاں لاگ اِن معلومات دینے والے صارفین نہ صرف اپنے ایمازون اکاؤنٹ کا رسک لیتے ہیں بلکہ دیگر اکاؤنٹس بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں اگر ان کے پاسورڈز ایک جیسے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: کیلیفورنیا میں خاتون کا گھر اَن چاہے ایمازون پارسلز سے بھر گیا

ایمازون کے نائب صدر برائے سیلنگ پارٹنر سروسز دھرمیس مہتا نے نیو یارک پوسٹ کو بتایا کہ ایمازون کا روپ دھارنے والے اسکیمرز صارفین کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اگرچہ یہ دھوکہ دہی ہماری سائٹ کے باہر ہوتی ہے لیکن ہم صارفین کے تحفظ اور آگاہی پر مسلسل سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

ایمازون نے اسکیمز کی پانچ عام اقسام کی نشاندہی کی ہے جس میں پرائم ممبرشپ اسکیمز، اکاؤنٹ معطلی الرٹس، جعلی آرڈر کنفرمیشنز، ٹیک سپورٹ فراڈ اور جعلی نوکری کی آفرز ہیں۔

ایمازون کے مطابق وہ کبھی بھی فون یا ای میل پر ادائیگی کی معلومات یا گفٹ کارڈز طلب نہیں کرتا۔ اب وہ جی میل اور یاہو ان باکسز میں ویری فائیڈ لوگو آئیکنز جیسے نئے فیچرز بھی لا رہا ہے تاکہ اصلی ای میلز کی پہچان آسان ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: چولستان کے امام مسجد کا بیٹا ایمازون سے کروڑوں روپے کیسے کمانے لگا؟

ایمازون کے صارفین کو محفوظ رہنے کے لیے چند ہدایات بھی دی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ صرف ایمازون کی ایپ یا آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے لاگ ان کریں۔ ایمازون کے میسج سینٹر میں اصلی پیغامات چیک کریں۔    سیکیورٹی سیٹنگز میں ٹو-اسٹیپ ویریفیکیشن آن کریں اور مشتبہ پیغامات فوراً ایمازون کو رپورٹ کریں۔

فوربس کی رپورٹ کے مطابق، صرف ٹیکسٹ پر مبنی ’ریفنڈ اسکیمز‘ میں ہی گزشتہ دو ہفتوں میں 50 گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکہ اور یورپ میں ان حملوں کی شدت اب ’قابو سے باہر‘ ہو چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمازون ایمازون پرائم سائبر حملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایمازون ایمازون پرائم سائبر حملہ ایمازون کے ایمازون نے صارفین کو رہے ہیں جاتا ہے

پڑھیں:

امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف

دی ہیگ:

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔

اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔

عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔

بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔

تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔

گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔

لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں استعمال شدہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والے ہوجائیں خبردار! نیا سرکاری ہدایت نامہ آگیا
  • میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک
  • میٹا کا بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کیلیے نئے حفاظتی اقدامات کا اعلان
  • کوریئر سروس کا نمائندہ بن کر شہریوں سے دھوکا دہی، پی ٹی اے نے خبردار کر دیا
  • اب صرف ‘ٹَیپ’ کریں اور کیش حاصل کریں، پاکستان میں نئی اے ٹی ایم سہولت متعارف
  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
  •   استعمال شدہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اہم خبر
  • ہنی ٹریپ اور ملازمت کی سکیموں کا جھانسہ دے کر شہریوں کو لوٹنے کا انکشاف