پنجاب یونیورسٹی، پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث جمعیت کے 6 کارکن معطل، مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے پُرتشدد سرگرمیوں میں ملوث طلبہ کیخلاف کارروائی کی منظوری دی۔ سوشل ورک کے محمد سمیع اللہ، سوشیالوجی کے سالار احمد، لاء کالج کے عاطف نواز اور عمار خان کو معطل کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے آئی ای آر کے طالبعلم محمد انیس اور مجبتی حسین کو بھی معطل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنوں پر جمعیت کے کارکنوں کی جانب سے تشدد پر یونیورسٹی انتظامیہ نے فیصلہ سنا دیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے جرم ثابت ہونے پر جمعیت کے 6 کارکنوں کو معطل کر دیا ہے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے پُرتشدد سرگرمیوں میں ملوث طلبہ کیخلاف کارروائی کی منظوری دی۔ سوشل ورک کے محمد سمیع اللہ، سوشیالوجی کے سالار احمد، لاء کالج کے عاطف نواز اور عمار خان کو معطل کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے آئی ای آر کے طالبعلم محمد انیس اور مجبتی حسین کو بھی معطل کر دیا ہے۔ ترجمان یونیورسٹی کے مطابق جمعیت کے کارکنوں نے دو طالبعلموں پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا تھا۔طالبعلم محسن علی اور محمد عثمان شدید زخمی ہو گئے تھے، تشدد میں ملوث جمعیت کے دو کارکنوں عثمان احمد اور غضنفر علی کو انتظامیہ پہلے ہی نکال چکی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ ملزمان کیخلاف پولیس کارروائی کی بھی درخواست دیدی گئی ہے۔ جبکہ تشدد میں ملوث معطل شدہ یونیورسٹی طلبہ کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرا دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یونیورسٹی انتظامیہ نے جمعیت کے میں ملوث
پڑھیں:
نیو کراچی: حکمران جماعت کے غنڈوں کا جماعت اسلامی کارکن حملہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیو کراچی ایک بار پھر خونریز سیاست کی نذر ہوگیا! سندھ کی حکمران جماعت کے غنڈہ عناصر نے دن دہاڑے جماعت اسلامی کے سرگرم کارکن شفیق احمد کو نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف سرِعام اغوا کیا بلکہ یوسی آفس میں قید کرکے بدترین تشدد کا بازار گرم کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سیکٹر 5D یوسی 4 میں بلدیاتی امور کی انجام دہی میں مصروف شفیق احمد پر نقاب پوش اور مسلح افراد نے اچانک دھاوا بولا۔ شہریوں کے سامنے ہی شفیق کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر یوسی آفس منتقل کیا گیا جہاں دس سے زائد غنڈوں نے ڈنڈوں، لاتوں اور گھونسوں سے وحشیانہ تشدد کیا۔شفیق احمد کو شدید زخمی حالت میں پہلے متعلقہ تھانے اور بعدازاں طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹرز نے ان کی حالت تشویشناک قرار دیتے ہوئے فوری ایم ایل او رپورٹ تیار کی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق تشدد اتنا سنگین تھا کہ زخمی کو طویل علاج درکار ہوگا۔واقعے کی رپورٹ بلال کالونی تھانے میں درج کرا دی گئی ہے لیکن حیران کن طور پر ملزمان تاحال آزاد گھوم رہے ہیں، جس نے عوام میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ علاقے کی فضا سخت کشیدہ ہے اور شہری کھلے عام سوال کر رہے ہیں کہ کیا کراچی ایک بار پھر غنڈہ راج کے حوالے ہو رہا ہے؟امیر جماعت اسلامی ضلع شمالی طارق مجتبی نے لرزہ خیز واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکنان پر ریاستی سرپرستی میں غنڈوں کے حملے کھلی بدمعاشی ہیں، اگر ملزمان کو فوری گرفتار نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوگی۔ذرائع کے مطابق پولیس نے جائے وقوع سے عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کر کے شواہد حاصل کر لیے ہیں اور سرچ آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔ تاہم، سیاسی دباؤ کے باعث گرفتاریوں پر سوالیہ نشان برقرار ہے۔