بانی پی ٹی آئی کی مجھ سے ملاقات سے انکار کی خبر جھوٹ ہے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
شیر افضل مروت نے بانی پی ٹی آئی کی ان سے ملاقات سے انکار کی خبر کو جھوٹ قرار دے دیا۔
شیر افضل مروت نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ساتھ پیکا ایکٹ پر اظہار یکجہتی کرتا ہوں، کل سب چینلز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو ملنے سے اور آنے سے منع کردیا، جو خبر جھوٹ ہے اس پر میرا کوئی موقف لینا بھی گوارا نہیں کیا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں تنہا ہی بہتر ہوں عزت نفس سے زیادہ مجھے کچھ عزیر نہیں ہے، ایسی باتیں پھیلانے سے میرے لوگوں کے دل میں میل پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خان سے ملنے پہلے بھی نہیں دیا جاتا تھا اب بھی نہیں دیا گیا، جعلی خبریں میرے خلاف دی گئیں، میں میڈیا سے پندرہ دن دور رہوں گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت کہا کہ
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔