عالمی برادری کا امریکی حکومت کے غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے طریقے کے بارے میں بے چینی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
عالمی برادری کا امریکی حکومت کے غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے طریقے کے بارے میں بے چینی کا اظہار WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :
امریکہ کی نئی انتظامیہ نے جنوبی سرحد پر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے اور ملک میں داخل ہونے والے تمام غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ بند کر دیا ہے، اور امیگریشن کا مسئلہ نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیح بنتا نظر آ رہا ہے۔
چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کیے گئے ایک سروے میں جواب دہندگان نے امریکی حکومت کی جانب سے غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے طریقے کے بارے میں بے چینی کا اظہار کیا ہے ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے فوج کو استعمال کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔ اس حوالے سے 63.
سروے میں 86.2 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکی حکومت نے امیگریشن سے نمٹنے میں منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ 80.2 فیصد افراد نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تارکین وطن کے ساتھ زیادہ منصفانہ اور معقول سلوک کرے، جبکہ 86.6 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتیں تارکین وطن کی صورتحال کی پرواہ کرنے کے بجائے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے امیگریشن کے مسئلے کو استعمال کر رہی ہیں، اور 81.4 فیصد کا خیال ہے کہ امریکی حکومت کی امیگریشن پالیسی کی بارہا تبدیلی نے زیادہ تر تارکین وطن کے لئے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امیگریشن سے نمٹنے امریکی حکومت جواب دہندگان تارکین وطن کا اظہار
پڑھیں:
عالمی برادری اسرائیل کیساتھ تجارت بند اور مالی تعلقات منقطع کردیں؛ نمائندہ اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے فرانسسکا البانیزے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی و مالی تعلقات منقطع کردے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بیان انھوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
انھوں نے کونسل میں ایک رپورٹ ’’قبضے کی معیشت سے نسل کشی کی معیشت تک‘‘ بھی پیش کی جس میں اُں 60 سے زائد کمپنیوں کے نام شامل ہیں جو فلسطینیوں کے خلاف جبر اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صورت حال قیامت خیز ہے۔ اسرائیل جدید تاریخ کے سفاک ترین نسل کشی میں سے ایک کا ذمہ دار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کے آبادکاری منصوبے، فلسطینی زمینوں پر قبضے، نگرانی، قتل و غارت، اور جبری بے دخلی جیسے اقدامات میں متعدد کارپوریٹ ادارے شامل ہیں جن میں اسلحہ ساز کمپنیاں، ٹیکنالوجی کمپنیاں، بھاری مشینری تیار کرنے والے ادارے اور مالیاتی ادارے شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سیاسی قیادت کی بے عملی کے دوران کئی کارپوریٹ ادارے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے، نسل پرستی اور اب نسل کشی کی معیشت سے منافع کما رہے ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ ہر ریاست اور نجی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس معیشت سے اپنے تعلقات مکمل طور پر ختم کریں۔ اگر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا تو یہ کمپنیاں اسرائیلی معیشت سے پوری طرح الگ ہو چکی ہوتیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران اب تک اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج میں 200 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس سے 220 ارب ڈالر سے زائد کا منافع کمایا گیا جب کہ فلسطینی عوام پر تباہی، قتل اور بے دخلی مسلط کی گئی۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ ایک قوم کو مالا مال کر دیا گیا اور دوسری کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ ظاہر ہے بعض کے نزدیک نسل کشی ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
قوام متحدہ کی نمائندہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی معیشت میں عسکری صنعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلسل فوجی کارروائیاں جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی جانچ کے میدان بن چکی ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے مطالبہ کیا کہ نجی شعبے کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قانونی نتائج کا سامنا کرنا چاہیے اور ایسے تمام اداروں کو احتساب کے دائرے میں لایا جائے۔