لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے کوئی آثار نہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ تل ابیب نے واشگٹن کو یہ اطلاع دی کہ 60 روزہ جنگبندی کے اختتام پر جب تک دونوں فریقین ایک حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ جاتے اور لبنانی فوج متحارب علاقوں میں تعینات نہیں ہو جاتی اس وقت تک اسرائیل، جنوبی لبنان کے بعض اسٹریٹجک مقامات پر باقی رہنا چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سیاسی عناصر کی مداخلت کے بغیر 60 روزہ جنگ بندی کے اختتام پر لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے کوئی آثار نہیں۔ انہوں نے اپنا نام اور عہدہ ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زمینی صورت حال سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل اس وقت جنوبی لبنان کے متعدد اسٹریٹجک مقامات پر اپنی موجودگی کو طول دینے کے چکر میں ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے بھی کچھ ایسی ہی ملتی جُلتی خبروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کیبنٹ کے نام سے معروف چھوٹی سیکورٹی کابینہ نے جنوبی لبنان سے صیہونی فوج کی واپسی کے فیصلے پر دستخط نہیں کئے۔ اسرائیلی اخبار Yedioth Ahronoth نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ صیہونی رژیم لبنان میں جنگ بندی کو جاری رکھنا چاہتی ہے تاہم کسی بھی دراندازی کا سختی سے جواب دے گی۔ مذکورہ اخبار نے مزید لکھا کہ اسرائیل، لبنان کے ساتھ جنگ بندی پر ٹرامپ انتظامیہ کو اعتماد میں لے گا۔
صیہونی میڈیا رپورٹس دے رہا ہے کہ لبنانی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی بعض شقوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر اسرائیل ہرگز جنوبی لبنان سے نہیں نکلے گا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 14 کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کی کسی بھی کارروائی کا سخت و فوری جواب دے گی۔ تاہم ساری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیلی میڈیا کی اس طرح کی رپورٹس سوائے پروپیگنڈے کے اور کچھ بھی نہیں۔ قبل ازیں صیہونی چینل 13 نے رپورٹ دی کہ تل ابیب نے واشگٹن کو یہ اطلاع دی کہ 60 روزہ جنگ بندی کے اختتام پر جب تک دونوں فریقین ایک حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ جاتے اور لبنانی فوج متحارب علاقوں میں تعینات نہیں ہو جاتی اس وقت تک اسرائیل، جنوبی لبنان کے بعض اسٹریٹجک مقامات پر باقی رہنا چاہتا ہے۔ حالانکہ معاہدے کی رو سے اسرائیل اس بات کا پابند ہے کہ وہ 60 دنوں کے اندر جنوبی لبنان سے باہر نکلے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور لبنان کے مابین 27 نومبر 2024ء کی صبح 4:00 بجے عالمی ثالثین کی مدد سے جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ اسرائیل اور لبنان لبنان کے
پڑھیں:
اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
امریکا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد کی برطانیہ آمد ہوئی، جہاں لندن میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں، چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ بھارت کوشش کر رہا ہے کہ ایسا استثنیٰ ملے کہ بغیر ثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائر مستقل امن کی طرف جائے، امریکی محکمۂ خارجہ اور ارکانِ کانگریس کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
رکنِ سفارتی وفد فیصل سبزواری نے کہا کہ امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پزیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔