پاکستان کے ہائی کمشنر محمد عمران نے کہا ہے کہ پاک۔بنگلہ دیش تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے دو طرفہ کاروباری شراکت داری کو مضبوط کیے بغیر کوئی متبادل نہیں ہے۔

پاکستانی تجارتی وفد کے ہمراہ چٹاگانگ میں مقامی کاروباری کمیونٹی سے ملاقات کرکے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دوطرفہ تعلقات کے باوجود تجارتی خسارہ موجود ہے جس کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان کے ہائی کمشنر نے زور دیا کہ پاکستان سے برآمدات بڑھانے کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش سے بھی برآمدات بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے چاہیے۔

پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معارف نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات میں تجارت اور معیشت کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے:بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن

واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تجارتی تعلقات میں پچھلے چند ماہ میں قابل ذکر تبدیلیاں آئی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست سمندری رابطہ شروع ہو چکا ہے جب کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے حال ہی میں پاکستان سے 50,000 میٹرک ٹن چاول درآمد کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے چٹاگانگ کے کاروباری حضرات کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی تاکہ ڈھاکہ اور اسلام آباد کے درمیان براہ راست پروازوں سمیت تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی نئی راہیں تلاش کی جاسکیں۔

اس موقع پر چٹاگانگ کے ایڈیشنل ڈویژنل کمشنر جنرل اور چٹاگانگ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (CCCI) کے ایڈمنسٹریٹر محمد انور پاشا نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات ہیں، لیکن بنگلہ دیش سے پاکستان کو اہم مصنوعات کی برآمدات کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش کا 19 واں سب سے بڑا درآمدی پارٹنر ہے اور بنگلہ دیش ہر سال تقریباً 700 ملین ڈالر مالیت کی اشیاء پاکستان سے درآمد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے 2 دہائیوں بعد اہم میٹنگ

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو تجارتی رکاوٹیں خاص طور پر غیر محصولاتی رکاوٹیں ختم کرنی چاہیے اور ساؤتھ ایشیا فری ٹریڈ ایریا(SAFTA) اور ڈی-8 رکن ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA)  پر عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔

اس ملاقات میں تجارت و سرمایہ کاری کے اتاشی زین عزیز نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن درآمدات اور برآمدات سے متعلق کسی بھی مسئلے اور تنازعے کو حل کرنے کے لیے موجود ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے۔

ملاقات میں دیگر مقررین نے بنگلہ دیش میں پاکستانی پھلوں جیسے کھجور اور سنترے کی مانگ پر گفتگو کرتے ہوئے ان پھلوں کی برآمدات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Bangladesh Pakistan Trade بنگلہ دیش پاکستان تجارت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کہ پاکستان پاکستان سے کے درمیان نے کہا کہ کے ہائی کے لیے

پڑھیں:

بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش

پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پاکستانی پروازوں پر بھارتی فضائی حدود کی پابندی سے پاکستان بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست فضائی رابطوں میں تاخیر کا سامنا ہے، کراچی اور چٹا گانگ کے درمیان براہ راست بحری رابطوں سے تجارتی سامان کی ترسیل کا دورانیہ بیس روز سے کم ہوکر پانچ چھ دن تک مختصر کیا جاسکتا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لائی جاسکے گی اور دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔

یہ بات انہوں نے *ڈاکٹر اے ایس ایم انیس الزمان چوہدری، چیف ایڈوائزر حکومتِ بنگلہ دیش کے خصوصی معاون کے اعزاز میں منعقدہ خیرمقدمی تقریب میں کہی، جس کا اہتمام **بورڈ آف مینجمنٹ، قائداعظم ہاؤس میوزیم – انسٹیٹیوٹ آف نیشن بلڈنگ* نے کراچی میں کیا۔

اقبال حسین خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے اور مثبت دور میں داخل ہو رہے ہیں۔بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعاون، دوستی اور عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

اپنے خطاب میں ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے دونوں ممالک کے تاریخی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ماضی میں سیاسی جدائی واقع ہوئی، مگر بنگلہ دیش اور پاکستان کے عوام آج بھی باہمی محبت اور بھائی چارے کے جذبات رکھتے ہیں۔

انہوں نے حالیہ برسوں میں ویزا پالیسی میں مثبت تبدیلیوں کو سراہتے ہوئے بتایا کہ اب بنگلہ دیشی شہری صرف 24 گھنٹوں میں پاکستانی ویزا حاصل کر سکتے ہیں اور پاسپورٹ جمع کرانے کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں قائم بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کو اب مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ ویزا براہِ راست جاری کرے، جس سے سابقہ رکاوٹیں ختم ہو گئی ہیں۔

ہائی کمشنر نے *ڈھاکا اور پاکستان کے بڑے شہروں کے درمیان براہِ راست پروازوں * کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی حدود کی پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ فی الحال تاخیر کا شکار ہے، تاہم دونوں ممالک کے متعلقہ ادارے اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے *چٹاگانگ اور کراچی کے درمیان براہِ راست بحری رابطے* کی تجویز بھی پیش کی، جس سے مال برداری کا وقت بیس دن سے کم ہو کر صرف پانچ یا چھ دن رہ جائے گا۔ ان کے مطابق یہ اقدام تجارتی سرگرمیوں میں تیزی اور دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔

اقبال حسین خان نے تعلیم، سیاحت، صحت اور ثقافتی تبادلوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی وفود اور جامعاتی سطح پر کھیلوں کے تبادلے شروع ہو چکے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔

قائد اعظم ہاؤس میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل بلڈنگ کے وائس چیئرمین اکرام سہگل نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے تاریخی و ثقافتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بنگلہ دیش آج دو علیحدہ ممالک ہیں، مگر وہ مشترکہ تاریخ، ثقافت اور اقدار کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم دو ممالک ضرور ہیں، لیکن ایک قوم ہیں۔''

انہوں نے زور دیا کہ اگر دونوں ممالک ویزا کی پابندیوں کو ختم کر دیں، باہمی تجارت پر محصولات عائد نہ کریں اور ایک دوسرے کی کرنسی کو قابلِ تبادلہ قرار دیں تو خطے میں خیرسگالی، اعتماد اور معاشی ترقی کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ اقدامات پیچیدہ معاہدوں کے بغیر ایک ہی صفحے کے فیصلے سے ممکن ہیں۔

اکرام سہگل نے دونوں ممالک کے درمیان *براہِ راست پروازوں اور بحری رابطوں * کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ کراچی اور چٹاگانگ سمیت دیگر بندرگاہوں سے تجارت تیز رفتار اور مؤثر ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر برآمدات بالخصوص *بنگلہ دیش کی گارمنٹس انڈسٹری* براہِ راست یورپ تک پہنچنے لگے تو دونوں ممالک کی معیشت کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے 1971 کے واقعات سے متعلق ذاتی مشاہدات کا بھی ذکر کیا اور زور دیا کہ دونوں ممالک کو ''حقیقت پسندی، مفاہمت اور سچائی'' کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھانا چاہیے۔

اکرام سہگل نے آخر میں کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش اگر باہمی اعتماد، سچائی اور نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھیں تو دونوں ممالک مشترکہ اقدار اور مقصد کے تحت خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔

تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر اے ایس ایم انیس الزمان چوہدری مشیر خزانہ بنگلہ دیش نے کہا کہ دونوں ملکوں کو حقیقت تسلیم کرنی ہوگی، دونوں ملکوں کے درمیان بدگمانیاں پھیلائی گئیں ہمیں اپنے دشمن پر نظر رکھنا ہوگی جو اس وقت بھی بدگمانیاں پھیلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد میں کمی اور غلط معلومات نے فاصلے پیدا کیے اسلام آباد میں دو اہم سڑکیں تحریک پاکستان کی سرکردہ بنگالی شخصیات کے نام سے موسوم ہیں اور بنگلہ دیش میں بھی محمد علی جناح اور دیگر سرکردہ شخصیات کے نام پر ادارے آج بھی قائم ہیں ہمیں یہ معلومات اور اعتماد نئی نسل کو منتقل کرنا ہوگی۔

انہوں نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکسان نے ساٹھ کی دہائی مں تیزی سے ترقی کی جب کوریا انتہائی غربت کا شکار تھا اور پاکستان سے مددکا خواہش مند تھا۔ انہوں نے عالمی مالیاتی اداروں کے فنڈز کے بجائے خود انحصاری کو پائیدار ترقی کا راستہ قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزیراعلیٰ پنجاب سے جرمن رکن پارلیمنٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی
  • اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • لیبیا میں پھنسے 309 بنگلہ دیشی شہری وطن واپس پہنچ گئے