اسرائیل کا جنوبی لبنان میں فوج تعینات رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسرائیل نے پیر کی طے شدہ ڈیڈ لائن کے باوجود جنوبی لبنان میں اپنی فوج کی تعیناتی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے دعویٰ کیا ہے کہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
وزیرِ اعظم کے دفتر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کا انخلاء اس بات پر منحصر ہے کہ علاقے میں لبنانی فوج کی تعیناتی اور معاہدے کے شرائط پر کتنی پابندی سے عمل کیا جاتا ہے۔
معاہدے کے مطابق لبنان کے جنوبی حصے سے حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کو پیر کی صبح 4 بجے تک انخلاء کرنا تھا، اور اس کے بدلے لبنانی فوج کی تعیناتی متوقع تھی۔
دوسری جانب، اقوامِ متحدہ نے یمن میں حوثیوں کے زیر اثر علاقوں میں اپنے عملے کے ارکان کو حراست میں لیے جانے کے بعد اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سعودی آرامکو اور چینی کمپنی بی وائی ڈی کا کار ٹیک الائنس کا اعلان
سعودی آرامکو اور چین کی برقی گاڑیوں کی بڑی کمپنی بی وائی ڈی نے پیر کو نیو انرجی وہیکل ٹیکنالوجی پر مل کر کام کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی آئل کمپنی پہلے ہی فرانس کی کمپنی رینالٹ اور چینی آٹومیکر گیلی کے ساتھ تھرمل انجن تیار کرنے کے مشترکہ منصوبے میں شراکت دار ہے۔
اس کی ذیلی کمپنی سعودی آرامکو ٹیکنالوجیز کمپنی اب چینی الیکٹرک وہیکل (ای وی) اور ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑی کمپنی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، تاہم معاہدے کی شرائط واضح نہیں کی گئیں۔
پیر کو شنگھائی موٹر شو کے آغاز کے موقع پر جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کمپنیوں نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد جدید ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دینا ہے جو صلاحیت اور ماحولیاتی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہیں۔
ٹیکنالوجی اوورسائٹ اینڈ کوآرڈینیشن کے سینئر نائب صدر علی اے المشری نے کہا کہ سعودی آرامکو، جو دنیا میں تیل پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے، نقل و حمل کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے متعدد طریقوں کی تلاش کر رہی ہے، جس میں جدید کم کاربن ایندھن سے لے کر جدید پاور ٹرین تصورات شامل ہیں۔
بی وائی ڈی کے سینئر نائب صدر لیو ہونگبن نے کہا کہ ایس اے ٹی سی اور نیو انرجی وہیکل میں ہماری جدید آر اینڈ ڈی صلاحیتیں جغرافیہ اور ذہنیت کی حدود کو توڑ دیں گی تاکہ ایسے حل تلاش کیے جاسکیں جو کم کاربن فٹ پرنٹ کے ساتھ انتہائی موثر کارکردگی کو یکجا کرتے ہیں، سعودی عرب اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے کام کر رہا ہے، جو تیل کی برآمد کی آمدنی پر منحصر ہے اور 2030 تک 5 ہزار ای وی چارجنگ اسٹیشن قائم کرنا چاہتا ہے۔
سعودی خودمختار دولت فنڈ کیلیفورنیا کی لگژری ای وی بنانے والی کمپنی لوسیڈ میں 60 فیصد حصص رکھتا ہے اور اس نے جنوبی کوریا کی کمپنی ہونڈائی کے ساتھ سعودی عرب میں الیکٹرک اور تھرمل وہیکل فیکٹری کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
Post Views: 2