توہین مذہب: 4 مجرموں کو سزائے موت، 80 سال قید
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
توہین مذہب کے 4 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور 80 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
راولپنڈی میں ایڈیشنل سیشن جج نے توہین مذہب کے مقدمے میں 4 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی ہے۔
عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ ملزمان پر سوشل میڈیا پر توہین مذہب کا مواد شیئر کرنے کا مقدمہ درج تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ مجرمان کو سزائے موت کے ساتھ مجموعی طور پر 80 سال قید اور 52 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی دی گئی ہے۔
مقدمہ پیکا ایکٹ کی سیکشن11 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اے، بی، سی، 298 اے، 109 اور 34 کے تحت درج تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: توہین مذہب
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔