امارات کے گولڈن ویزا کیلیے مزید 3 بڑے شعبوں کا انتخاب
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
دبئی: شیخ محمد بن راشد المکتوم ایکسپو کی میٹرو سروس کا افتتاح کرنے کے بعد منصوبے کا معاینہ کررہے ہیں
دبئی: متحدہ عرب امارات کے گولڈن ویزا کے لیے مزید 3 نمایاں شعبوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے۔ اس حوالے سے گلف نیوزکی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال میںیو اے ای نے اپنے گولڈن ویزا پروگرام کو وسعت دی ہے، جس میں مدتی رہائش کو طول دیتے ہوئے ماہر پیشہ ور افراد اور اعلیٰ سرمایہ کارکے حامل افراد بھی شامل ہیں، یہ توسیع دورنو کی تعلیم، جدید ٹیکنالوجی اور اعلیٰ نشستوں والی ملازمت جیسے شعبوں میں ماہرین کو راغب کرنے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے عزائم کا واضح اظہار ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خلیجی ملک کے گولڈن ویزا پروگرام میں جن نئے شعبوں کو شامل کیا، ان میں اعلیٰ ماہر تعلیم کے اساتذہ، دبئی گیمنگ ویزا اور لگژری یاٹ کے مالکان کے لیے گولڈن ویزا شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق معلمین کے دائرہ کار میں دبئی کے پرائمری، سیکنڈری اورجامعات کے اساتذہ گولڈن ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ یہ درجے بندی اکتوبر 2024ءمیں نالج اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KHDA) کے ذریعے متعارف کرائی گئی تھی جبکہ طویل مدتی رہائش ان اساتذہ کو دی جاتی ہے جنہوں نے امارات کے نجی تعلیمی شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں، جن میںارلی چائلڈ ہوڈ سینٹرز (ECCs)، ا سکولوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں (HEIs) سے منسلک معلم اپنی تعلیمی کامیابیوں سمیت اپنے اداروں میں تعلیمی معیار کو بلند مقام دینے پر یو اے ای گولڈن ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔