پاراچنار: راستوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پارا چنار میں لوگوں کو راستوں کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایم این اے حمید حسین کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہے۔
دوسری جانب پارا چنار میں گزشتہ دنوں بڑی گاڑی پہنچنے کے بعد سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آگئی ہے۔
پارا چنار میں ٹماٹر 150، پیاز 250، ہری مرچ کی قیمت 800 سے 400 روپے پر آگئی جبکہ شہر کے مختلف مقامات پر آٹا مہنگا ہو کر 40 کلو بوری کی قیمت 9500 روپے پر پہنچ گئی۔
علاوہ شہر میں پھلوں کی قیمتوں میں بھی کمی آگئی ہے، مالٹا 600 سے 400 اور لیمن 800 سے 500 روپے تک آ گئے ہیں۔
سبزی منڈی کے صدر محسن علی کا کہنا ہے کہ مزید گاڑیاں آنے پر نرخوں میں مزید کمی متوقع ہے۔
سماجی رہنما میر افضل خان نے کہا کہ اپل پی جی اور پیٹرول ڈیزل کی کمی کو پورا کیا جائے۔
ادھر صوبائی مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پارا چنار امن معاہدے کی رو سے قیام امن کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، بنکرز کی مسماری کا کام دوبارہ شروع کیا جائےگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پارا چنار
پڑھیں:
گوادر میں زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوادر: بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں زلزلے کے جھٹکوں سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، تاہم کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 10 کلومیٹر زیر زمین تھی۔ مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز گوادر سے 8 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ متعدد مقامات پر خوفزدہ شہریوں نے کھلے میدانوں میں پناہ لی، زلزلے کے بعد سول ڈیفنس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
گوادر سمیت بلوچستان کے دیگر ساحلی علاقوں میں حالیہ دنوں میں زلزلے کے جھٹکوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جس نے شہریوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں بھی گزشتہ چند روز کے دوران اب تک دو بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں، جن کی شدت بالترتیب 3.1 اور 3.5 ریکارڈ کی گئی، ان زلزلوں کا مرکز شہر کے مضافاتی علاقوں میں رہا، ماہرین کے مطابق زلزلوں کی یہ معمولی شدت کسی بڑے زلزلے کی پیشگی علامت نہیں لیکن احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔