Daily Mumtaz:
2025-04-26@03:27:49 GMT

پاراچنار: راستوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

پاراچنار: راستوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا

پارا چنار میں لوگوں کو راستوں کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ایم این اے حمید حسین کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہے۔

دوسری جانب پارا چنار میں گزشتہ دنوں بڑی گاڑی پہنچنے کے بعد سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آگئی ہے۔

پارا چنار میں ٹماٹر 150، پیاز 250، ہری مرچ کی قیمت 800 سے 400 روپے پر آگئی جبکہ شہر کے مختلف مقامات پر آٹا مہنگا ہو کر 40 کلو بوری کی قیمت 9500 روپے پر پہنچ گئی۔

علاوہ شہر میں پھلوں کی قیمتوں میں بھی کمی آگئی ہے، مالٹا 600 سے 400 اور لیمن 800 سے 500 روپے تک آ گئے ہیں۔

سبزی منڈی کے صدر محسن علی کا کہنا ہے کہ مزید گاڑیاں آنے پر نرخوں میں مزید کمی متوقع ہے۔

سماجی رہنما میر افضل خان نے کہا کہ اپل پی جی اور پیٹرول ڈیزل کی کمی کو پورا کیا جائے۔

ادھر صوبائی مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پارا چنار امن معاہدے کی رو سے قیام امن کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، بنکرز کی مسماری کا کام دوبارہ شروع کیا جائےگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پارا چنار

پڑھیں:

جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمنی کے بنڈس بینک کہلانے والے وفاقی مالیاتی ادارے کے صدر یوآخم ناگل نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو اسی سال ممکنہ طور پر ایک اور کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یوآخم ناگل نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ وہ تجارتی جنگ بھی ہو گی، جو حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے بیرون ملک سے امریکہ میں تجارتی درآمدات پر اچانک بہت زیادہنئے محصولات عائد کرنے کے اپنے اعلان کے ساتھ شروع کی تھی۔

جرمنی میں کساد بازاری خارج از امکان نہیں، ناگل

ڈوئچے بنڈس بینک کے صدر نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں اپنی شرکت کے موقع پر کہا کہ سست روی کی شکار جرمن معیشت کے لیے اب تک نظر آنے والا مقابلتاﹰ بہتر امکان تو یہ ہے کہ وہ اسی جمود کا شکار رہے، جو تقریباﹰ اب بھی ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی کو 2040ء تک سالانہ قریب تین لاکھ غیر ملکی کارکن درکار

بنڈس بینک کے سربراہ کے مطابق دوسری صورت میں خدشہ یہ ہے کہ جرمن معیشت رواں سال کے دوران ایک بار پھر کساد بازاری کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔

یوآخم ناگل کے الفاظ میں، ''میں اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا کہ جرمنی میں 2025ء میں ہلکی سے کساد بازاری بھی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔

اس لیے کہ بے یقینی کا دور ابھی ختم نہیں ہوا۔‘‘ اقتصادی شرح نمو سے متعلق جرمن حکومتی پیش گوئی

واشنگٹن میں جرمنی کے بنڈس بینک کے صدر کے اس موقف سے محض چند گھنٹے قبل جمعرات 24 اپریل ہی کے روز برلن حکومت نے بھی ایک اعلان کیا تھا، جو ملکی معیشت کے لیے خوش کن نہیں تھا۔

اس اعلان میں جرمنی کی وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سال رواں کے دوران ملکی معیشت میں شرح نمو اب تک کے اندازوں سے بھی کم رہے گی اور اسی لیے اب یہ متوقع شرح کم کر کے صفر فیصد کر دی گئی ہے۔

قبل ازیں اس سال کے آغاز پر برلن حکومت نے جنوری میں کہا تھا کہ اس سال ملکی اقتصادی ترقی کی شرح 0.3 فیصد رہے گی۔

جرمنی پر ایک اور کساد بازاری کی لٹکتی ہوئی تلوار، رپورٹ

آئندہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس کی قیادت میں نئی ملکی حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل، اب تک برسراقتدار چانسلر اولاف شولس کی کابینہ میں اقتصادی امور کے وزیر روبرٹ ہابیک نے کہا، ''اس سال جرمن معیشت میں ترقی کی شرح صفر فیصد رہے گی اور معیشت جمود کا شکار ہو جائے گی۔‘‘

ہابیک نے بھی اس منفی پیش رفت کی وجہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ غیر معمولی تجارتی محصولات اور ان کی وجہ سے شروع ہو جانے والی بے یقینی اور تجارتی جنگ بتائیں۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • پاک-بھارت کشیدگی، واہگہ بارڈری کی بندش کے باوجود شہریوں کی واپسی جاری
  • سفر سے پہلے پاسپورٹ کی ایسی 7 غلطیاں جوآپ کے لیے بڑی مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں ،جانیں
  • بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
  • لاہور کی جیلوں میں قیدی شدید مشکلات کا شکار، پنجاب اسمبلی کمیٹی نے نوٹس لے لیا
  • پاکستانی فضائی حدودکی بندش، بھارتی ایئر لائنز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • جب جب بھارت کو پاکستان میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا؟
  • احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر
  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام سیمینار
  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام امن سیمینار کا انعقاد