مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں غیر ملکی سرمایہ کاری کتنے فیصد بڑھی؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری 20 فیصد بڑھ کر 1.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔
مالی سال 2025 کے پہلے نصف سال میں 488.4 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہوا۔
پاور سیکٹر ایف ڈی آئی میں سب سے آگے رہا۔ مالیاتی کاروبار کے شعبے میں 353 ملین ڈالر جبکہ تیل اور گیس کے شعبے میں 166.
چین مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں 535.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ سب سے بڑا شراکت دار رہا۔ ہانگ کانگ کی سرمایہ کاری 2025 کے پہلے نصف میں 14فیصد بڑھ کر 134.3 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔
ایف ڈی آئی کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت میں ترقی پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر اور ہنر مند افرادی قوت کے لیے اہم موقع ہے۔
ایس آئی ایف سی کے ذریعے قابل تجدید توانائی اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری پائیدار ترقی کی جانب اہم قدم ہے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پُرکشش منزل ہے۔
مالی سال 2024 میں ایف ڈی آئی میں 25 فیصد اضافہ ہوا جس کے سبب سال کا اختتام 2.5 بلین ڈالر پر ہوا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے پہلے نصف میں کی سرمایہ کاری ملین ڈالر
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد