CARDIFF:

برطانیہ کی عدالت نے کرسمس کی خوشیوں کے دوران اپنے جگری دوست کو بے رحمی سے قتل کرنے والے مشہور کمپنی پائی فرچون کے سفاک مالک ڈیلان تھامس کو عمر قید کی سزا سنادی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کارڈف کراؤن کورٹ نے ڈیلان تھامس کو عمر قید کی سزا سنائی، مجرم نے 24 دسمبر 2023 کو اپنے قریبی دوست 23 سالہ ولیم بش کو ای بڑی چھری سے 37 وار کیے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کارڈف کے علاقے لینڈیف میں اپنے گھر میں انہوں نے حملہ کیا تھا اور اس سے قبل 24 سالہ مجرم ڈیلان تھامس نے گردن کے حوالے سے تفصیلات بھی حاصل کرلی تھیں۔

عدالت کے سامنے انہوں نے چھری سے حملہ کرنے کا اعتراف کیا لیکن قتل سے انکار کیا۔

قاتل ڈیلان تھامس جنوبی ویلز میں خاندانی کمپنی پیٹر پائز سے فورچون بنانے والے سر اسٹینلے تھامس کے پوتے ہیں جنہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر یہ کمپنی بنائی تھی۔

عدالت میں جب پوتے کے خلاف فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو اس وقت سراسٹینلے تھامس خود موجود تھے۔

عمر قید سزا کے تحت 24 سالہ ڈیلان تھامس 19 سال تک جیل میں رہیں گے اور اس کے بعد ان کی رہائی کے امکانات پیدا ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق ججون نے گزشتہ برس نومبر میں ڈیلان تھامس کو مجرم قرار دیا تھا اور اب باقاعدہ سزا بھی سنا دی ہے۔

کارڈف کی عدالت میں جب سزا سنائی جارہی تھی تو ڈیلان تھامس لیور پول کے ایشورتھ اسپتال سے ویڈیولنک کے ذریعے سماعت کا حصہ بنے جہاں ان کا نفسیاتی علاج چل رہا ہے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے والے مجرم نے تصدیق کی کہ انہوں نے جج کا فیصلہ سن لیا ہے اور کوئی ردعمل نہیں دیا۔

جج کیرن اسٹین نے کہا کہ قتل چھریو کے وار سے کیا گیا اور ایک ایسے نوجوان کو قتل کیا گیا جو قاتل کا گہرا اور وفادار دوست تھا۔

مقتول بش کے بارے میں جج نے بتایا کہ نوجوان ہمدرد، پیار کرنے والا، خوش مزاج اور متحرک تھا اور ان کے سامنے ایک شان دار مستقبل تھا لیکن انہیں بے رحمی سے قتل کیا گیا اور کئی دہائیوں کی خوشیوں سے بھری زندگی سے محروم کردیا گیا۔

جج نے کہا کہ سزا کا مطلب ویل بش کی زندگی کی قیمت کا اندازہ لگانا نہیں تھا بلکہ اس کو الگ رکھ کر سزا دی گئی ہے۔

مقتول کی بہن کیٹرین نے عدالت کو بتایا کہ ان کے بھائی زندگی انتہائی بے رحمی اور ظالمانہ طریقے سے لی گئی، وہ ایک ہمدرد، مزاح پسند اور خیال رکھنے والے انسان تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھائی کے قتل سے میرے خاندان میں کبھی پر نہ ہونے والا بدترین خلا پیدا ہوا ہے۔

ولیم بش کے والد جان بش نے کہا کہ ان کی زندگی تبدیل ہوگئی ہے، کئی برسوں تک ہمارے خاندان کے لیے کرسمس خوشی منانے کا تہوار نہیں رہا۔

مقتول کی منگیتر نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنا مستقبل کھو چکی ہیں کیونکہ ہم دونوں نے مل کر منصوبہ بندی کی تھی اور ان منصوبوں کی تیاری بھی کرلی تھی۔

انہوں نے مقتول کے بارے میں بتایا کہ وہ فٹ بال کلب آرسنل کے بڑے مداح تھے اور اپنی کاؤنٹی کے لیے گالف کھیلتے تھے اور 2023 میں کارڈف ہاف میراتھون میں ان کے ساتھ حصہ لیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔

امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔

چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ

ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توانائی شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

نجکاری

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔

محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • پورٹ قاسم پر چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے تیار جیٹی دینے کا فیصلہ
  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
  • راولپنڈی ؛ افغان باشندوں کو مکان کرایہ پر دینے والے 18 مالک مکان گرفتار
  • لاہور: رائیونڈ میں افغان مہاجرین کو رہائش دینے والے کیخلاف مقدمہ درج
  • ترکیہ: آتشزدگی سے ہلاکتوں کے مقدمے میں ہوٹل کے مالک کو عمر قید
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور