فائل فوٹو

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو صاف توانائی کی منتقلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مالی معاونت دی جائے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے عثمان جدون کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک محدود مالی وسائل کی وجہ سے مہنگے توانائی منصوبے مکمل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں شمسی توانائی، برقی گاڑیوں، ونڈ پاور کے شعبوں میں ترقی ہو رہی ہے، چین ترقی پذیر اور ابھرتی معیشتوں میں اس مثبت رجحان کی قیادت کررہا ہے۔

عثمان جدون کا کہنا تھا کہ پاکستان2030 تک قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے، ملک میں شمسی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔

پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان کے توانائی منتقلی کے اہداف کی تکمیل کے لیے 100 ارب امریکی ڈالر سے زائد درکار ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

سولر پینلز پر ٹیکس اور نیٹ میٹر نگ کی پالیسی باعث تشویش ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر ) وفاقی بجٹ میں سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کی تجویز کے باوجود، پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کی جانب بڑھتا ہوا سفر نہیں رکے گا اور نیٹ میٹرنگ پالیسی میں متوقع تبدیلی ماحول دوست اور سستی بجلی کے فروغ میں رکاوٹ بنے گی اور حکومت صارفین اور انڈسٹری کے تحفظات کو ترجیح دے۔ یہ خیالات ماہرین، سولر کی کاروباری شخصیات، صنعتی شخصیات اور شمسی توانائی کے ماہرین نے ایک آن لائن ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہے۔ کیا سولر کا مستقبل روشن ہے؟ کے عنوان سے اس ویبنار کا انعقاد *انرجی اپڈیٹ* اور *پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA)* کے اشتراک سے کیا گیا۔پی ایس اے کے چیئرمین وقاص موسیٰ نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین میں سولر انرجی کی مقبولیت میں اضافہ ماحولیاتی بہتری سستی بجلی اور درآمدی فیول میں کمی کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کی مقامی صنعت تاحال اتنی مستحکم نہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرسکے، اس لیے درآمدی سولر پینلز پر ٹیکس لگانا اور نیٹ میٹرنگ کی پالیسی میں تبدیلی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔انویریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے کہا کہ پاکستان میں صارفین صاف توانائی کے طویل المدتی فوائد کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ہر صورت گرڈ سے آزاد ہونے کی راہ پر گامزن رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سولر انڈسٹری کے قیام کے لیے کم از کم 18 سے 24 ماہ درکار ہیں۔ اور متبادل توانائی کا سفر نہیں رکے گا تاہم حکومتی مراعات بہت ضروری ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ شہری علاقوں میں بڑھتی ہوئی سولر کی تنصیبات پاکستان کو عالمی کاربن کریڈٹس حاصل کرنے کا موقع دے سکتی ہیں۔ انہوں نے دیہی علاقوں اور زرعی شعبے میں سولر توانائی کے بے پناہ مواقع پر بھی زور دیا انرجی اپڈیٹ کی حلیمہ خان نے کہا کہ سولر ٹیکنالوجی پاکستان کے لیے فوسل فیول کے استعمال میں کمی لانے اور پائیدار اہداف کے حصول کا عملی راستہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیرس ائیرشو اختتام پذیر، سب سے بڑی ڈیل ایئربس کمپنی کی طے پائی، مالیت کتنی ہے؟
  • وزارت توانائی کے محرم الحرام کے دوران ملک بھر میں بلاتعطل بجلی فراہمی کے احکامات
  • پاکستانی سفارتی مندوبین کا چین میں جِنکو سولر فیکٹری کا دورہ، گرین انرجی میں چین-پاکستان تعاون پر زور
  • سینیٹ اراکین نے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کے حوالے سے بہتر تجاویز پیش کی ہیں، سینیٹر شبلی فراز
  • اسرائیلی حملوں کے بعد قطر کا مغربی ممالک کو گیس بحران کا انتباہ
  • امریکا کا مشرق وسطیٰ میں بحریہ اور فضائیہ کے اثاثے منتقلی کا عمل جاری
  • مسلم ممالک ایران کی ماضی کی غلطیاں بھلا کر بھرپور ساتھ دیں،تنظیم اسلامی حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) امت مسلمہ کی دینی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں برادر مسلم ملک کا عملی ساتھ دے۔ اگر ٹرمپ پاکستان سے فوجی اڈے مانگتا ہے تو اس کو واشگاف الفاظ میں
  • سولر پینلز پر ٹیکس اور نیٹ میٹر نگ کی پالیسی باعث تشویش ہے
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے آئی ٹی وٹیلی کام شعبے میں تاریخی کامیابیاں
  • لاہور چیمبر  کا دبئی، یو اے ای اور سعودی عرب سے ویزا مسائل حل کرنے کا مطالبہ