امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے پناہ گزینوں کی امریکا میں آبادکاری کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے باعث سب سے زیادہ افغان باشندے متاثرمتاثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ایمیگریشن پالیسی کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ تارکین وطن کو ملک میں آباد کرنے سے معاشرے کو درپیش مسائل اور وسائل کے بوجھ میں اضافہ ہو گا۔

ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی کے باعث ان تمام افغان باشندوں کو روک دیا گیا ہے، جنہیں امریکا میں آباد کاری کا اجازت نامہ بھی مل چکا تھا۔ اس فیصلے نے امریکا میں پناہ گزینوں کے طور پر آباد ہونے کے منتظر ہزاروں افراد بشمول پاکستان میں عارضی طور پر مقیم افغان باشندوں کو بھی شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔

زندگی بھیانک خواب لگنے لگی ہے، ڈاکٹر احمد ظاہر

ڈاکٹر احمد ظاہر سلطانی افغانستان میں آرتھوپیڈک سرجن تھے اور آج کل گزشتہ 3 برس سے اسلام آباد جی 9 مرکز میں مقیم ہیں، نے وی نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ بیوی کا سونا اور دیگر چیزیں بیچ کر یہاں پاکستان میں گزارا کر رہے ہیں، امریکا جانے کے لیے تمام معمالات آخری مراحل میں تھے، ہم بہت پر امید تھےلیکن اب زندگی ایک بھیانک خواب کی طرح لگ رہی ہے‘۔

ڈاکٹر احمد ظاہر سلطانی نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان اپنی جان کی حفاظت کی خاطر منتقل ہوئے تھے اور یہ طے کر کے آئے تھے کہ اب افغانستان واپس نہیں جائیں گے۔

امید تھی امریکا مہاجرین کے ساتھ دھوکا نہیں کرے گا

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی قوی امید تھی کہ امریکا مہاجرین کے ساتھ دھوکا نہیں کرے گا۔ اسی امید کے ساتھ ہم نے یہاں پاکستان میں 3 سال گزار دیے۔ اب امریکا کی جانب سے تارکین وطن کے داخلے پر پابندی کے بعد تمام افغان مہاجرین شدید صدمے اور پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز

ڈاکٹر احمد ظاہر سلطانی کا مزید کہنا ہے کہ امریکا کی پالیسی بدلنے سے مشکلات نے ہماری زندگیوں کو مزید گھیرلیا ہے۔ جو کچھ افغانستان میں بیچ کر پاکستان منتقل ہوئے تھے وہ بھی بہت جلد ختم ہونے والا ہے، ہم تو بھوکے مر جائیں گے‘۔

افغان مہاجرین کی پروازیں منسوخ

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزین پالیسی کی منسوخی کے بعد امریکا کے لیے ان 1660 افغان مہاجرین کی پروازیں بھی منسوخ ہوگئی تھیں جن کے پاکستان سے امریکا پرواز کے لیے ٹکٹ بھی کنفرم ہو گئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افغان باشندوں کے پاس کوئی بھی کام کرنے کا لائسنس نہیں ہے۔ جبکہ پاکستان میں رہنے کے لیے ویزا ایکسٹنشن اور اسلام آباد کی این او سی لینے کے لیے بہت زیادہ پیسے درکار ہیں، جو اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑی مشکل بن چکی ہے۔

امریکا نے پالیسی نہ بدلی تو کہیں کے نہیں رہیں گے

ان کا کہنا ہے کہ ہم یہی سوچ کرپاکستان آئے تھے کہ ہمارا مستقبل اچھا ہو جائے گا، اب دوبارہ افغانستان تو بالکل ہی نہیں جا سکتے، اب ایک ہی امید باقی ہے کہ امریکا کی جانب سے پناہ گزینوں خصوصاً افغانوں کے لیے کوئی بہتر اعلان ہو، ایسا نہ ہوا تو ہم کہیں کے بھی نہیں رہیں گے‘۔

مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا حکومت نے غیرقانونی افغانوں کی واپسی کے لیے شہریوں سے مدد مانگ لی

’اربن کوہژن ہب‘ پشاور کا ایک ایسا ادارہ ہے جو افغان مہاجرین کے لیے کام کرتا ہے، اس کے ساتھ کام کرنے والی افغان خاتون ستورے احمد زئی کا اس ساری صورتحال کے بارے میں کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس قسم کی پالیسی نے ہماری زندگیوں پر بہت بڑا اثر ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تقریباً گزشتہ 3 برسوں سے امریکا منتقل ہونے کا انتظار کر رہے تھے کہ کس وقت ہمارے جانے کا وقت آئے گا، یہاں پاکستان میں تو ہم عارضی طور پر رہائش پذیر تھے۔ افغانستان میں تو ہمارے لیے رہنا ممکن ہی نہیں رہا۔

ستورے احمد زئی کا کہنا ہے کہ جب سے ہم یہاں آئے ہیں ہمیں امریکا یا کسی اور ادارے کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی مدد نہیں ملی۔ ’امریکا کہتا ہے کہ وہ ہمارے لوگوں کو فنڈز دے رہا ہے لیکن ہم گزشتہ 3 برس سے اسی الجھن کا شکار ہیں کہ وہ فنڈز کس کو دیے جا رہے ہیں‘۔

امریکی پالیسی سے افغانوں کی شدید صدمہ پہنچا ہے

انہوں نے کہا کہ امریکا کی اس نئی پالیسی کے باعث پہلے سے ذہنی مریض افغان مہاجرین کو مزید صدمہ پہنچا ہے۔ ہم نوکریوں کے بغیر کیسے گزارا اور آگے بڑھ سکتے ہیں، اب یہ مشکلات ہمارے لوگوں کو مزید ذہنی بیمار کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں:افغان فنکاروں کی واپسی: پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے زیادہ تر لوگ افغانستان میں اپنی جائیدادیں بیچ چکے ہیں، تاکہ وہ یہاں پر وقت گزار سکیں، اب افغانستان جا کر بھی ان کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔ہم تو اپنے اچھے مستقبل کے لیے 3 سالوں سے مشکلات جھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جن کے رشتہ اور خاندان کے کچھ لوگ پہلے ہی امریکا جا چکے ہیں، وہ دوسرے ممالک سے ان کی مدد کر رہے ہیں۔

ستورے احمد زئی کا کہنا ہے کہ وہ تو اس بات پر ہی پریشان ہیں کہ پاکستان میں رہنے کے لیے ویزا ایکسٹنشن کے لیے رقم کہاں سے لائیں گے؟ ان لوگوں میں تو بچے، بوڑھے، معذور ہر طرح کے افغان باشندے شامل ہیں، ہر کسی کے ذہن میں اب ایک ہی سوال ہےکہ وہ اب کیا کریں؟۔ اس سوال کا فی الحال کسے کے پاس کوئی جواب بھی نہیں ہے۔

امریکا نے جو کچھ کیا انسانیت کے خلاف ہے

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ سب انسانیت کے خلاف ہے۔ امریکا ہمیشہ کہتا آیا ہے کہ وہ عورتوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حق کے لیے لڑتا رہے گا لیکن امریکا نے بھی افغان مہاجرین کے ساتھ وہی کیا جو باقی تمام ممالک نے کیا ہے‘۔

ستورے احمد زئی کا کہنا ہے کہ افغانوں کے انخلا کا جو نظام انہوں نے خود شروع کیا اب اسی نظام کو انہی کی جانب سے کیوں روکا جا رہا ہے؟۔ امریکا کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور اس میں تبدیلیاں لانا ہوں گی۔

مزید پڑھیں:پاکستان سے واپس آنے والے افغانوں کے لیے طالبان حکومت کیا کر رہی ہے؟

یاد رہے کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 جنوری سے شروع ہونے والے اس پروگرام کو کم از کم 90 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 90 دن کے بعد ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ اسٹیٹ کے وزیر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک رپورٹ پیش کریں گے کہ آیا پناہ گزینوں کی آباد کاری کا یہ پروگرام ’امریکا کے مفاد میں ہوگا یا نہیں‘۔

افغان ایویک اتحاد کے سربراہ شان وان ڈیور نے افغان پناہ گزینوں کی پاکستان سے امریکا کے لیے روانہ ہونے والی پروازوں کی منسوخی کی بھی تصدیق کی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش

امریکی انتظامیہ کے اس اقدام سے انسانی حقوق کے گروپوں اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس نئی پالیسی کے باعث امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کی مدد کرنے کے امریکی عزم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اقوام متحدہ نے افغان پناہ گزینوں کی صورت حال کو ‘دنیا کے سب سے بڑے اور فوری حل طلب بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ 2025 میں 5 لاکھ سے زیادہ افغانوں کی آباد کاری کی ضرورت ہوگی۔

پناہ گزینوں کے حامی امریکی انتظامیہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اورافغانستان میں امریکا کے لیے سنگین حالات کا سامنا کرنے والے افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری اورمدد کے لیے فوری انتظامات کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجازت نامہ افغان باشندے افغان مہاجرین افغانستان اقوام متحدہ امریکا امریکی پالیسی انتظامیہ ایمیگریشن پالیسی این جی اوز بھیانک پاکستان پروازیں ٹرمپ ڈاکٹر احمد ڈونلڈ رپورٹ زیور سرجن مشکلات معاملات مہاجرین وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان باشندے افغان مہاجرین افغانستان اقوام متحدہ امریکا امریکی پالیسی انتظامیہ این جی اوز بھیانک پاکستان پروازیں ڈاکٹر احمد ڈونلڈ رپورٹ زیور مشکلات معاملات مہاجرین وی نیوز ستورے احمد زئی کا ڈاکٹر احمد ظاہر انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی افغانستان میں افغان مہاجرین کا کہنا ہے کہ کہ امریکا کی پاکستان میں مہاجرین کے ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں پاکستان سے ان کا کہنا کی جانب سے امریکا نے امریکا کے سے امریکا کی پالیسی کے ساتھ کے باعث نے والے رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام  اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں  اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع

اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار  کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔

سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔

’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد

’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں: طلال چودھری
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • انسانیت کے نام پر