غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کو مسترد کرتے ہیں، اردن
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کا فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں پناہ دینے کے بیان پر اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بے دخلی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی بےدخلی پر اردن کا مؤقف ٹھوس اور غیرمتزلزل ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اردن پہلے ہی مقبوضہ علاقوں سے بےدخل لاکھوں فلسطینیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اردن میں 23 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں، جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ مزید فلسطینیوں کو بسانے کیلئے اردن اور مصر کو امداد روکنے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔
پچھلے ہفتے امریکا نے اسرائیل اور مصر کے علاوہ تمام غیرملکی امداد روک دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے بعد سب سے زیادہ امریکی امداد اردن اور مصر کو ملتی ہے۔
واضح رہے کہ اردن اور مصر ماضی میں کہہ چکےہیں کہ وہ مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی اردن اور مصر
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.