غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کو مسترد کرتے ہیں، اردن
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کا فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں پناہ دینے کے بیان پر اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بے دخلی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی بےدخلی پر اردن کا مؤقف ٹھوس اور غیرمتزلزل ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اردن پہلے ہی مقبوضہ علاقوں سے بےدخل لاکھوں فلسطینیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اردن میں 23 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں، جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ مزید فلسطینیوں کو بسانے کیلئے اردن اور مصر کو امداد روکنے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔
پچھلے ہفتے امریکا نے اسرائیل اور مصر کے علاوہ تمام غیرملکی امداد روک دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے بعد سب سے زیادہ امریکی امداد اردن اور مصر کو ملتی ہے۔
واضح رہے کہ اردن اور مصر ماضی میں کہہ چکےہیں کہ وہ مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی اردن اور مصر
پڑھیں:
خوراک کیلیے قطار لگائے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ؛ شہادتیں 613 ہوگئیں
غزہ میں خواک کی تقسیم کے مراکز پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ میں 27 مئی سے اب تک 613 امداد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بتائی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہید ہونے والے 613 فلسطینی خوراک کی تقسیم کے مراکز پر قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتطار کر رہے تھے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خوراک لینے کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر براہ راست گولیاں امریکی کنٹریکٹرز نے چلائیں جو اسرائیل اور امریکا کے حمایت یافتہ متنازع امدادی مراکز کی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔
امدادی مراکز کی سیکیورٹی پر مامور ان اہلکاروں نے فلسطینیوں پر صرف براہ راست گولیاں ہی نہیں چلائیں بلکہ گرنیڈز کا بھی استعمال کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہوئے محض تفریح کے لیے بھی بھوکے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔
غزہ میں امدادی مقامات پر عام شہریوں کی ہلاکتوں نے نہ صرف عالمی برادری کی توجہ حاصل کی ہے بلکہ اسرائیل پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو بھی جنم دیا ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر اداروں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کرے اور شہریوں کو امداد حاصل کرنے کے محفوظ مواقع فراہم کرے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس 1500 اسرائیلی فوجی مارے گئے تھے جب کہ 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
جس کے بعد سے اسرائیلی فوج کی غزہ پر تاحال بمباری جاری ہے۔ اس وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب زخمی ہیں۔