فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک نے اگلے ہفتے کے روز سے پہلے اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی رہائی کو قبول کر لیا ہے، اس کے بدلے میں 30 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک نے اگلے ہفتے کے روز سے پہلے اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی رہائی کو قبول کر لیا ہے، اس کے بدلے میں 30 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنوبی غزہ کی پٹی سے اس کے شمال میں بے گھر ہونے والوں کی واپسی اس کی رہائی پر منحصر تھی۔ الہندی نے میڈیا بیانات میں مزید کہا کہ تحریک نے اس معاہدے پر اتفاق کیا ہے تاکہ قابض اسرائیلی فوج کا بہانہ ختم کیا جا سکے اور شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس تناظر میں النصر صلاح الدین بریگیڈز نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ قیدی اربیل یہود کو النصر بریگیڈز اور القدس بریگیڈز کے ایک مشترکہ گروپ نے 7 اکتوبر 2023ء کو پکڑا تھا۔

النصر بریگیڈز نے وضاحت کی کہ اس کی حوالگی مذاکراتی وفد کی قیادت اور ثالثوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے مطابق ہو گی۔ جنوبی غزہ کی پٹی سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو کل اتوار کو شمال کی طرف پیدل رشید-بحر اسٹریٹ کے ذریعے واپس جانا تھا، جب کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق گاڑیوں کو صلاح الدین اسٹریٹ سے صرف ایک سمت سے گزرنے کی اجازت ہے۔ قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو اب بھی بے گھر افراد کی واپسی کا راستہ کھولنے میں تاخیر کر رہے ہیں، ان کی واپسی کو قیدی اربیل یہود کی رہائی سے جوڑ رہے ہیں، جس کی رہائی میں سیکیورٹی حالات کی وجہ سے رکاوٹ ہے

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدی اربیل یہود کی واپسی کی رہائی

پڑھیں:

ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 ستمبر 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں ادارے کے معائنہ کاروں کی واپسی اور تنصیبات پر حفاظتی انتظامات کی بحالی سے ملک کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے معاہدوں اور مفاہمت میں مدد ملے گی۔

'آئی اے ای اے' کی جنرل کانفرنس کے 69 ویں باقاعدہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کو نہایت مشکل وقت کا سامنا ہے اور عالمگیر جوہری مسائل کا پائیدار حل نکالنے کے لیے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد 'آئی اے ای اے' کو اپنے معائنہ کار ملک سے واپس بلانا پڑے لیکن گزشتہ ہفتوں میں اس نے جوہری حفاظتی اقدامات پر مکمل عملدرآمد کو بحال کرنے کی غرض سے ایران کے ساتھ عملی اقدامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے فریقین کے مابین قاہرہ میں ایک معاہدہ طے پایا اور اب اس معاہدے پر عملدرآمد کا وقت آ پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ شام میں بھی اپنا تصدیقی کام انجام دے رہا ہے جہاں نئی (عبوری) حکومت نے مکمل شفافیت کے ساتھ تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جب یہ عمل مکمل ہو جائے گا تو اس سے شام کی سابقہ جوہری سرگرمیوں کے مسئلے کا مستقل حل برآمد ہو گا اور ملک کے لیے بین الاقوامی برادری میں دوبارہ شامل ہونے کی راہ ہموار ہو گی۔

جوہری عدم پھیلاؤ کے مسائل

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام شدید دباؤ کا شکار ہے جس کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کا ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اب ایسے ممالک کی جانب سے بھی مسائل سامنے آ رہے ہیں جن کی این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ) کے تحت وعدوں کی تکمیل کے حوالے سے اچھی شہرت رہی ہے۔

اب یہ ممالک کھلے عام بات کر رہے ہیں کہ انہیں جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہئیں یا نہیں۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس نظام سے دوبارہ وابستگی اختیار کریں جو انتہائی پرآشوب دور میں بھی بین الاقوامی امن کی ایک اہم ترین بنیاد رہا ہے۔

موسمیاتی مسائل کا جوہری حل

ڈائریکٹر جنرل نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں جوہری توانائی کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا اب توقع کی جا رہی ہے کہ 2050 تک جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت میں دو اعشاریہ پانچ گنا اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے فوائد اور تحفظ کے حوالے سے اس کے شاندار ریکارڈ کی بدولت دنیا بھر میں اس کے لیے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 40 ممالک جوہری توانائی کے مختلف مراحل پر کام کر رہے ہیں جبکہ مزید 20 ممالک اسے اپنے توانائی کے نئے نظام کا حصہ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے جوہری ضوابط کو نئی حقیقتوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور ان ممالک کو ضروری مالی معاونت بھی مہیا کرنا ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • عافیہ رہائی :ڈاکٹر فوزیہ کی برطانیہ میں تقاریب میں شرکت
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق لوگ موجود ہیں، ایک دن بھی ایسا نہیں کہ بانی کی رہائی کیلئے کوشش نہ کی ہو،علی امین گنڈاپور
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
  • شائقین کی پھر مایوس واپسی