کراچی:

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے اسپنرز نے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی بنا لیا۔

کرک انفو کے اعداد و شمار کے مطابق دونوں ٹیموں کے اسپنرز نے مشترکہ طور پر دو ٹیسٹ میچز کے دوران 69 وکٹیں حاصل کیں جو ٹیسٹ کی تاریخ میں نیا ریکارڈ ہے۔

ویسٹ انڈیز کے اسپنر جومیل واریکن نے سیریز میں سب سے زیادہ 19 وکٹیں لیں جبکہ نعمان علی 16 وکٹیں لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ نعمان علی نے ٹیسٹ میں اپنی ہیٹ ٹرک بھی مکمل کی جو کسی پاکستانی اسپنر کی جانب سے پہلی ہیٹ ٹرک تھی۔

مزید پڑھیں؛ ویسٹ انڈین اسپنر جومیل واریکن کا پاکستان کیخلاف ٹیسٹ میں نیا ریکارڈ

تیسرے نمبر پر پاکستان کے اسپنر ساجد خان نے 15 وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ ابرار احمد نے 7 وکٹیں حاصل کیں۔

ویسٹ انڈیز کے گداکش موتی نے 7 اور سنکلیئر نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

اس سے قبل، 2022 میں ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے درمیان 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے دوران اسپنرز نے 67 وکٹیں حاصل کی تھیں تاہم پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے اسپنرز نے یہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز کے اسپنر کے اسپنرز

پڑھیں:

ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس—ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20—کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوا ہے کہ قومی ٹیم کی قیادت اب ایک ہی کھلاڑی کو سونپی جائے۔

گزشتہ دورہ زمبابوے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وائٹ بال کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ شان مسعود (ٹیسٹ کپتان) اور محمد رضوان دونوں کی بطور کپتان پوزیشن غیر یقینی ہو چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق سلمان علی آغا نے سلیکشن کمیٹی، نئے ہیڈ کوچ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو متاثر کیا ہے، اور تینوں حکام ان کے بطور کپتان تقرر پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ امکان ہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد انہیں باضابطہ طور پر تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر کر دیا جائے گا۔

شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پاکستان نے ان کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل کی، جب کہ 9 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔

اسی طرح، محمد رضوان کی قیادت میں بھی وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اور نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی ٹیم بدترین شکستوں سے دوچار ہوئی، جس کے بعد ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی کا بڑا فیصلہ: سلمان علی آغا کو تینوں فارمیٹس کی قیادت سونپنے کا امکان
  • ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری
  • 1 اعشاریہ 9 بلین کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ، اقتصادی سروے
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ؛ آسٹریلیا کو لارڈز میں پریکٹس سے منع کردیا گیا
  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • حسن علی کی شاندار واپسی! ٹی20 میں ہیٹرک، 6 وکٹیں لے اُڑے
  • پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ
  • مریم نواز خود متحرک! عید پر مختصر وقت میں بہترین صفائی کا ریکارڈ قائم
  • وزیراعلیٰ مریم نواز خود متحرک، عید پر مختصر وقت میں بہترین صفائی کا ریکارڈ قائم
  • تھامی سولیکلی: باکمال وکٹ کیپر کی المیہ داستان