کل حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کل حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے، اس حوالے سے باضابطہ آگاہ بھی کردیا ہے۔
اسد قیصر و میڈیا نمائندگان کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ حکومت جب سے آئی ہے، جلد بازی میں قانون پاس کروا رہے ہیں ۔ اس بل (پیکا ایکٹ) کے تحت جس کو بھی چاہے فیک نیوز کے زمرے میں اٹھا لیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے جائز حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے ۔ میڈیا کے ذریعے ہمیں مسائل کے بارے میں پتا چلتا ہے اور آج اسی کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اگر یہ قانون پاس بھی ہوجاتا ہے تب بھی اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے، امید ہے عدلیہ اس کو سنے گی ۔ کرم کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آگئی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سےہم نے 7 دن کا وقت دیا تھا ۔ ہم حکومت کے ساتھ کل کی میٹنگ میں نہیں بیٹھیں گے ، سیکرٹری اسپیکر کو بھی آگاہ کردیا ہے ۔
حکومت جو قوانین لا رہی ہے وہ سول مارشل لا ہے، اسد قیصر
اسد قیصر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جو قوانین لا رہی ہے وہ بنیادی طور پر سول مارشل لا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیکا ایکٹ میں ترامیم کے بل کی مذمت کرتے ہیں ۔ ہم اس کے خلاف ملک گیر تحریک میں شامل ہوں گے ۔ ہم میڈیا سمیت سب پارٹیوں کو بلائیں گے اور آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے آواز بلند کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جولائی 2025ء) ایرانی سفارتکاروں کے مطابق جمعے کے روز یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاملات پر''کھلے اور تفصیلی‘‘ مذاکرات ہوئے۔ یورپی ممالک کی کوشش ہے کہ تہران کے ساتھ یورنیم کی افزودگی اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ مزید تعاون سے متعلق پیش رفت ہو۔ یورپی طاقتیںمتنبہ کر چکی ہیں کہ اگر ایران کسی معاہدے تک نہیں پہنچتا تو اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔
مذاکرات کا یہ تازہ دور استنبول میں ہوا۔ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی فوجی اور جوہری اہداف پر حملوں اور امریکی بمبار طیاروں کے تین اہم ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد یہ پہلے جوہری مذاکرات تھے۔
یہ بات اہم ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں اعلیٰ ایرانی کمانڈرز، جوہری سائنس دان اور دیگر سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے، جب کہ متعدد رہائشی اور عسکری علاقے بھی فضائی کارروائیوں کا ہدف بنے۔
(جاری ہے)
ان حملوں نے اپریل میں امریکہ اور ایران کے درمیان مجوزہ جوہری مذاکرات کو بھی متاثر کیا۔ای تھری کہلانے والی تین یورپی طاقتیں یعنی فرانس، جرمنی اور برطانیہ 2015 کے غیر فعال ہو چکے جوہری معاہدے کے احیاء کی کوشش میں ہیں۔ یورپی حکام کے مطابق اگر ایران جوہری معاہدے پر متفق نہیں ہوتا تو اس کے خلاف سخت پابندیوں کا ''اسنیپ بیک میکنزم‘‘ فعال ہو جائے گا۔
یورپی ذرائع کے مطابق یہ میکنزم اگست کے آخر تک فعال ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب تہران نے خبردار کیاہے کہ اگر یورپی ممالک اس میکنزم کو فعال کرتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
جوہری مذاکرات کے اس تازہ دور میں ایرانی وفد میں سینیئر مذاکرات کار مجید تخت روانچی کے ہمراہ نائب ایرانی وزیرخارجہ کاظم غریب آبادی بھی شریک تھے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے حوالے سے یورپی موقف پر تنقید کی اور اسنیپ بیک میکنزم (پابندیوں کے نفاز کا طریقہ کار) کے یورپی انتباہ کو بھی گفتگو کا موضوع بنایا گیا۔
ان مذاکرات میں جوہری بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان مذاکرات سے قبل ایک یورپی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ متفقہ حل پر عدم اتفاق کی صورت میں یہ تینوں یورپی ممالک پابندیوں کی بحالی کے میکنزم کو فعال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یورپی ذرائع کے مطابق یورپی وفد ایران سے یورینیم کی افزودگی اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے سے سے تعاون دوبارہ شروع کرنے کے لیے واضح اشاروں کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ادارت: شکور رحیم