شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی، کیا اب عام پاکستانی گاڑی خرید پائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
گورنر اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 13 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کردی ہی۔
یہ بھی پڑھیں شرح سود میں کمی کے عام آدمی اور معیشت پر کیا اثرات ہوں گے؟
شرح سود میں کمی کے بعد ہر پاکستانی کے ذہن میں یہ سوال آرہا ہے کہ اب عام شہری کو اس کا کیا فائدہ پہنچے گا؟
ماہر اسٹاک ایکسچینج شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ عموماً جب بھی شرح سود میں کمی آتی ہے تو اس کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر پڑتا ہے، کیونکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پیسا بینکنگ سیکٹر سے نکل کر اسٹاک مارکیٹ کی طرف آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم گزشتہ ایک سال سے دیکھ رہے ہیں کہ کمپنیوں نے شرح سود میں کمی کے بعد منافع کمایا، جس سے شیئر ہولڈرز کو بھی فائدہ ہوا۔
معاشی تجزیہ کار محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد پر آنے کا مطلب یہ ہے کہ اب انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑے ہونے جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کے قرضے کم ہورہے ہیں، اور ٹیکس کلیکشن میں بہتری آرہی ہے، انڈسٹری کو چلانے کے لیے یہ سب ضروری تھا۔ اب انڈسٹری چلنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور قوت خرید بڑھے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ بینک سے پیسا نکلتے ہی مارکیٹ میں آرہا ہے اور اب پیسا گھوم رہا ہے جس سے بہت سارے شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
آٹو انڈسٹری کے ماہر مشہود علی خان کا کہنا ہے کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شرح سود میں کمی سے کار فنانسنگ میں بہتری آئی ہے اور مزید آئے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں سے اس کا تعلق نہیں لیکن بینکوں کا تعلق ضرور ہے۔ ’اگر اس طرف بھی توجہ دی جائے کہ اسٹیٹ بینک اس پالیسی میں ترمیم کردے کہ بینک 30 لاکھ سے زیادہ گاڑیوں کی مد میں قرضہ دے سکیں تو مزید بہتری آنے کا امکان ہے۔‘
مشہود علی خان نے کہاکہ جہاں بینک سے گاڑی خریدنے والا 24 روپے دیتا تھا وہیں اب وہ 12 روپے دے گا۔ بینکوں کے فنانسنگ ڈیپارٹمنٹ بند ہوگئے تھے جو پھر سے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔
پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک معاذ لیاقت کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے پراپرٹی کا کاروبار بہتری کی طرف جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی، عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟
انہوں نے کہاکہ بینکوں سے نکلنے والے پیسے کے اثرات عام کاروبار پر بھی پڑیں گے، یہاں ساری چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ جب سب کچھ چلتا ہے تو انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پراپرٹی خریدے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹاک ایکسچینج پالیسی ریٹ پراپرٹی کاروبار جمیل احمد شرح سود شرح سود میں کمی گاڑیوں کی قیمت گورنر اسٹیٹ بینک معاشی تجزیہ کار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹاک ایکسچینج پالیسی ریٹ پراپرٹی کاروبار جمیل احمد گاڑیوں کی قیمت گورنر اسٹیٹ بینک معاشی تجزیہ کار وی نیوز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے کہاکہ
پڑھیں:
ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔
اسلام آباد میں سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے ریفارمز ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بھی معاشی استحکام کی توثیق ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی سمت درست ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اور پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔
’ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا، موثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، وزیراعظم ٹیکس اصلاحات پر ہفتہ وار بنیادوں پر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔
راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، ہمیں اگلے 3 سے 4 سالوں میں ٹیکس اصلاحات کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے جانا ہے جس میں صوبوں کا تعاون بھی شامل ہوگا اور اس میں وفاق کا تعاون 13.5 فیصد جو ایف بی آر سے آئے گا اور 1.15 فیصد پی ڈی ایل سے ملے گا، یعنی 15 فیصد وفاق اور 3 فیصد صوبوں سے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو اگلے 3 سالوں میں 3.52 فیصد اضافہ کرنا ہے لیکن صوبوں میں نے 2.15 اضافہ کرنا ہے کیوں کہ صوبوں کی بیس .85 ہے جس میں 2.15 شامل کرنا بہت مشکل ہے، وفاق کے مقابلے میں جو اس وقت 10 فیصد پر ہے اس پر 3.5 فیصد اضافہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو اداروں کی تعاون کی بات کی تو اصل میں منشیات کے شعبے میں بہت بڑا گیپ تھا جب ہماری ٹیم ان کے پاس جاتی تھی تو ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا تھا اور ابھی کوہاٹ ٹنل میں ہمارے 2 لوگ شہید بھی ہوئے ہیں، اس لیے ہم لوگ ڈرتے بھی ہیں کیوں کہ ہمارا کام لڑنا نہیں ہے اور نہ ہماری ٹریننگ ویسے ہوتی ہے، ہمارا بنیادی کام ٹیکس کے قوانین کی پابندی کرنا یا ٹیکس کی ادائیگی کے اصولوں پر عمل کروانا ہے اور اب ہمیں رینجرز سمیت دیگر اداروں کی سپورٹ حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہورہا ہے۔
’اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی‘
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہمیں وراثت میں بہت مہنگی بجلی ملی اور اس کی بہت ساری وجوہات تھیں جب کہ ہمارے ہاتھ ابھی بھی بندھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں 10 سے ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں موقع ملے، ہماری سرپلس پاور تھی، ہم نے 3 مہینے کا پیکچ کیا اور انڈسٹری کو 26 روپے فی یونٹ فراہم کرنا شروع کیا جب کہ ای وی کا ریٹ 71 روپے سے کم کرکے 39 روپے فی یونٹ پر لائے جب کہ انڈسٹریز کے لیے 16 روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں وزارت خزانہ نے ہماری بہت مدد کی، ہم نے 8 سے 9 مہینے کی جدوجہد کے بعد میں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ہمارے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پڑی ہے، اسے میں بند الماری میں نہیں رکھ سکتا، اس لیے ان سے اجازت لی اور صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت اتنی ہی کردی ہے جتنے کی ہمیں مل رہی ہے۔