اداکارہ رباب ہاشم کے مداح کی غیر معمولی حرکت، تحائف لے کر گھر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
معروف پاکستانی اداکارہ رباب ہاشم نے ایک حالیہ ٹی وی شو میں اپنے ایک مداح کے غیر معمولی رویے کے بارے میں دلچسپ اور حیران کن واقعہ سنایا۔
رباب ہاشم نے بتایا کہ انہیں انسٹاگرام پر ایک اکاؤنٹ سے روزانہ تقریباً 200 میسجز موصول ہو رہے تھے۔ ابتدا میں انہوں نے اس بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی لیکن پھر ایک دن ایسا ہوا جس نے انہیں حیران کر دیا۔
اداکارہ نے کہا، "ایک دن میری شوٹنگ سے چھٹی تھی اور میں گھر پر تھی۔ اچانک گھر کی بیل بجی، دروازہ کھولا ایک خاتون اور مرد موجود تھے جو اندرون سندھ سے آئے تھے۔ ان کے ہاتھ میں ایک باسکٹ تھی جس میں تحائف تھے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ ہم بہت دور سے آئے ہیں آپ کو یہ تحائف قبول کرنے ہوں گے۔"
رباب نے بتایا کہ جب میں نے تحائف لے لیے، تب بھی وہ لوگ گھر کے باہر کھڑے رہے اور جب وہ جا نہیں رہے تھے تو میں نے ان سے کہا کہ یہ تحائف واپس لے جائیں اور انہیں سمجھایا کہ گھر پر آنا مناسب نہیں ہے تو بھی میسجز آنا بند نہیں ہوئے۔ یہ ایک بہت عجیب اور غیر معمولی تجربہ تھا۔
رباب ہاشم کے اس واقعے نے نہ صرف مداحوں کی حد سے بڑھتی ہوئی دیوانگی کی عکاسی کی بلکہ یہ بھی ظاہر کیا کہ مشہور شخصیات کو اکثر اپنی نجی زندگی میں ایسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رباب ہاشم
پڑھیں:
سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کا قافلہ غز ہ کی مدد کیلئے لیبیا پہنچ گیا
لیبیا(اوصاف نیوز)سینکڑوں انسانی حقوق کارکن اور غزہ میں زیر محاصرہ جنگ زدہ فلسطینیوں کے حامی شہریوں کا قافلہ تیونس کی سرحد کو عبور کر کے لیبیا میں داخل ہو گیا ہے۔
اس قافلے میں زیادہ تر تعداد تیونس کے شہریوں کی ہے۔ یہ قافلہ کئی بسوں پر مشتمل ہے۔قافلے کے ایک منتظم کے مطابق ان شرکاء کی تعداد ایک ہزار تک ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ کارکن راستے میں بڑھتے جائیں۔ قافلہ پیر کی صبح تیونس سے روانہ ہوا تھا۔
قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ کوئی امدادی سامان لے کر نہیں جا رہے کیونکہ بسوں اور قافلے میں شامل دیگر گاڑیوں پر امدادی سامان نہیں لے جایا جا سکتا۔
ہمارا مقصد غزہ کے محاصرے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے اور عالمی برادری کی اس جانب توجہ مبذول کرانی ہے کہ غزہ کے جنگ زدہ لوگوں کے ساتھ سخت غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا ہے۔
یاد رہے اس قافلے میں 14 بسوں کے علاوہ ایک سو کے قریب دیگر گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ قافلے کے ارکان ‘مزاحمت مزاحمت’ کے نعرے لگاتے ہوئے سنے گئے۔
قافلے کے ترجمان نے ‘ایف ایم ریڈیو چینل’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘قافلے کا لیبیا میں زیادہ دیر رکنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ لیبیا میں تین یا چار دن کے سفر کے بعد یہ قافلہ مصر میں داخل ہوجائے گا۔ جہاں سے رفح راہداری تک پہنچے گا۔’
قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ابھی تک مصر میں داخلے کی اجازت کے حوالے سے مصری حکام نے آگاہ نہیں کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمارے قافلے کا مقصد غزہ کے محاصرے کے خلاف علامتی طور پر آواز بلند کرنا ہے۔ جسے اقوام متحدہ نے زمین پر سب سے زیادہ بھوک زدہ جگہ قرار دیا ہے۔ اس قافلے میں الجیریا، موریطانیہ، مراکش اور لیبیا سے بھی انسانی حقوق کے کارکن اور شہری شامل ہوئے ہیں۔
اہم بات ہے کہ یہ قافلہ اس روز تیونس سے روانہ ہوا ہے جب پیر کی صبح اسرائیلی فوج نے سمندر میں ‘فریڈم فلوٹیلا’ کے سوار انسانی حقوق کارکنوں کو گریٹا تھنبرگ کی قیادت میں آنے پر گرفتار کر لیا۔ جسے تھنبرگ نے اغوا قرار دیا۔
ان کارکنوں میں سے 5 فرانسیسی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اسرائیل سے ڈی پورٹ ہونے پر انکار کر دیا تھا۔
پنجاب حکومت کا مالی سال26-2025کے لیے تاریخ ساز ترقیاتی بجٹ دینے کا فیصلہ