ڈونلڈ ٹرمپ کا نریندر مودی کو فون، دو طرفہ تعلقات پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو فون کر کے امریکہ اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے عالمی امور اور خطے کی صورتحال پر تفصیل سے گفتگو کی، جن میں انڈو پیسفک، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں سلامتی کے معاملات شامل تھے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے بھارت سے امریکی ساختہ سیکیورٹی آلات کی خریداری میں اضافے کی تجویز دی اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک دو طرفہ تجارتی تعلقات کو منصفانہ سمت میں لے کر آگے بڑھیں۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ وزیرِ اعظم مودی کا وائٹ ہاؤس کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کی مضبوطی کی علامت ہو گا۔
اس موقع پر انہوں نے انڈو پیسفک میں کواڈ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس سال بھارت پہلی بار کواڈ رہنماؤں کی میزبانی کرے گا، جو کہ دونوں ممالک کے تعلقات کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی کو بڑا جھٹکا، برکس ممالک کی بھارت کو اپنے اتحاد سے نکالنے کی تیاریاں
پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت اور ”آپریشن سندور“ کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق، طاقتور اقتصادی اتحاد ”برکس“ (BRICS) یعنی (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک ”منفی بلاک“ تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے، بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں زلزلہ، 6.7 شدت ریکارڈ
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔
اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔